کراچی:
لیاری گینگ وار کے مرکزی ملزم وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے ریڈ وارنٹ تاحال جاری نہیں کیے جا سکے۔
ایکسپریس نیوز کو پولیس ذرائع سے معلوم ہوا کہ محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے 40 سے زائد مقدمات میں پولیس کو انتہائی مطلوب ملزم وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے چند ماہ قبل وزارت داخلہ رجوع کیا تھا۔
محکمہ داخلہ نے وزارت داخلہ کو ایک مراسلہ لکھا گیا تھا جس میں استدعا کی تھی کہ وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے رجوع کیا جائے۔
اطلاعات ہیں کہ وصی اللہ لاکھو پڑوسی ملک ایران میں موجود ہے اور وہاں بیٹھ کر اپنا کراچی کے علاقے لیاری میں اپنا گینگ چلا رہا ہے۔ آئی جی سندھ نے چند ماہ قبل وصی اللہ لاکھو کی گرفتاری کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کو مکتوب بھیجا تھا ، آئی جی کی سفارش پر محکمہ داخلہ سندھ کے سیکشن افیسر جوڈیشل نے سیکریٹری وزارت داخلہ کو خط تحریر کیا تھا۔
پولیس کو مطلوب ملزم وصی اللہ لاکھوں پر زیادہ تر مقدمات سال 2012 میں لیاری آپریشن کے وقت قائم کیے گئے تھے ، ملزم وصی اللہ لاکھو نے لیاری آپریشن کے دوران انچارج لیاری آپریشن ایس ایس پی چوہدری اسلم سمیت متعدد پولیس افسران پر جان سے مارنے کے لیے فائرنگ کی تھی۔
ملزم وصی اللہ لاکھو اوراس کے ساتھیوں کی فائرنگ سے اس وقت کے ایس ایچ او سول لائن انسپکٹر فواد خان سمیت متعدد پولیس افسران و ملازمین جاں بحق و زخمی ہوئے تھے ، ملزم وصی اللہ لاکھو پر قتل ، اقدام قتل ، پولیس مقابلوں ، بھتہ خوری ، اسمگلنگ سمیت 40 سے زائد مقدمات درج ہیں۔