غزہ: فلسطینی گیم ڈویلپر راشد ابو عیدہ نے اپنی نئی گیم "ڈریمز آن اے پلو" کا اعلان کیا ہے، جو 1948 کی نکبہ کے پس منظر پر مبنی ہے۔
یہ گیم ایک جنگ زدہ ماں کی کہانی بیان کرتی ہے، جو اپنے بچے کی جگہ جلد بازی میں ایک تکیہ اٹھا لیتی ہے اور اپنی بقا کی جنگ لڑتی ہے۔
"ڈریمز آن اے پلو" ایک دل دہلا دینے والی کہانی پر مبنی ہے، جو ایک عورت کے کرب اور جدوجہد کو اجاگر کرتی ہے۔ گیم میں کھلاڑی کو تکیے کو ساتھ رکھنے یا چھوڑنے کے فیصلے کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے کردار کی ذہنی حالت متاثر ہوگی۔ گیم کا مقصد نکبہ کے وقت فلسطینیوں کی اذیت ناک حالت کو محسوس کرنا اور سمجھنا ہے۔
راشد ابو عیدہ نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ فلسطینی کہانی کو پیش کرنا ہمیشہ مشکل رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں اس پروجیکٹ کے لیے 300 مرتبہ فنڈنگ کی درخواستوں پر مسترد کیا گیا۔
مشکلات کے باوجود، ابو عیدہ نے ایک مسلم کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارم لانچ گوڈ کے ذریعے اپنی مہم چلائی، جس کی مدد سے وہ 7 جنوری تک آدھے اخراجات کے لیے درکار رقم جمع کرنے میں کامیاب رہے۔
انہوں نے کہا، "لوگوں کی حمایت حیرت انگیز رہی۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ فلسطینی کہانی کے لیے کتنا جوش و خروش ہے۔"
یہ گیم تقریباً دو سال میں مکمل ہوگی۔ ابو عیدہ نے اپنی حفاظت کے لیے ایک پالیسی بھی مرتب کی ہے تاکہ ان کے ساتھ کچھ ہونے کی صورت میں گیم مکمل ہو سکے۔
راشد ابو عیدہ نے 10 سال پہلے گیم "لیلا اینڈ دی شیڈوز آف وار" تخلیق کی تھی، جس نے کئی ایوارڈز اور نامزدگیاں حاصل کیں، جن میں "ایکسلینس ان اسٹوری ٹیلنگ" کا ایوارڈ بھی شامل ہے۔