اسلام آباد:
پی ٹی آئی قیادت نے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ ایک بھونڈا کیس ہے جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھایا۔
یہ بات سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب اور پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
عمر ایوب نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف بنا، یہ ایک بھونڈا کیس ہے برطانیہ کی این سی اے ایک طرف اور سپریم کورٹ ایک طرف، این سی اے نے 190 ملین پاؤنڈ برطانیہ سے سپریم کورٹ میں بھیجے اور سپریم کورٹ نے یہ پیسہ حکومت کے خزانے میں جمع کروایا اس میں عمران خان اور بشری بی بی نے کوئی ذاتی مفاد حاصل نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی سیرت نبوی صلی اللہ علیہ پڑھانے کے لیے بنائی گئی، یہ بھونڈا کیس ہے یہ ہر جگہ چیلنج ہوگا فیصل واوڈا اور خواجہ آصف کل سے شروع ہوگئے تھے انہوں نے کل سے ہی فیصلہ سنادیا دیا کیا یہ جج ہیں؟؟ ان کے پاس فیصلہ کہاں سے آیا؟؟ ان کے پاس تحریر کہاں سے آئی ؟؟ یہ کینگرو کورٹ ہے؟؟
عمر ایوب خان نے کہا کہ پاکستان کے ہر شعبے میں ٹیکس کی بھرمار کردی گئی مگر ایف بی آر کے ملازمین کو 1 ہزار گاڑیاں دی جارہی ہیں، مہنگائی عروج پر ہے، انڈسڑی ڈیڈ ہوچکی ہے لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بالکل ڈیڈ پڑی ہے، معیشت کا پہیہ جام ہے، انٹرنیٹ بند ہے کیا شارک مچھلی صرف پاکستان کی کیبل کاٹتی ہے؟؟ انٹرنیٹ کیبل پر قدغن ہےسینسر شپ ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتا ہے ہم ای گورننس کریں گے، انٹرنیٹ آنہیں رہا تم خاک حکومت چلاؤ گے؟ 2 سال میں ملک میں مائیگریشن کے ذریعے 14 ارب ڈالر چلے گئے اور حکومت آئی ایم ایف سے بھیک مانگ رہی ہے۔
شبلی فراز
شبلی فراز نے کہا کہ القادر کیس کا فیصلہ آج پھر نہیں سنایا گیا، کہا گیا بانی چیئرمین پی ٹی آئی عدالت پیش نہیں ہوئے، بانی پی ٹی آئی تو جیل میں ہیں انہیں پیش کرنا آپ کا کام تھا۔
انہوں نے کہا کہ القادر یونیورسٹی عمران خان نے اپنے مدینہ کی ریاست کے نظریے کے مطابق بنائی، مسلمانوں کے ذاتی اور اسلامی تشخص کے تناظر میں اس یونیورسٹی کو بنایا گیا، ہمیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو سمجھنے کے لیے کوئی ایسا پلیٹ فارم چاہیے جس میں ہم ان کی زندگی کو پڑھ سکیں خان صاحب نے اس سوچ کے تحت یہ یونیورسٹی بنائی اس پر کرپشن کا کیس بنانے سے یہ لوگ دنیا و آخرت دونوں میں جوابدہ ہوں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ کسی دنیا میں یہ نہیں ہوتا، یہ سب بھونڈے کیس ہیں، یہ تو پاکستان کی عوام کے منہ پرطمانچہ ہے میں سمجھتا ہوں ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، ان سے پوچھا جائے گا کہ جس شخص نے یونیورسٹی بنائی آپ نے اسے سزا دے دی؟
سلمان اکرم راجہ
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس مقدمے میں غلط فہمی پھیلائی گئی ہے، برطانیہ میں ملک ریاض نے کوئی پراپرٹی خریدی، وہاں کے اداروں نے دیکھا کہ یہ اتنی مہنگی پراپرٹی کیوں خریدی گئی ہے؟ وہ مقدمہ آگے نہیں بڑھا، وہاں سٹیلمنٹ ہوئی اور کہا گیا کہ رقم واپس پاکستان لے جائیں۔
انہوں ںے کہا کہ یہ رقم ملک ریاض اپنی منشا سے پاکستان لائے انہوں نے سپریم کورٹ میں کچھ رقم جمع کروانی تھی وہ کروادی، یہ سب حکومت پاکستان کی مداخلت کے بغیر ہوا، ہماری صرف یہ درخواست تھی کہ اس کا چرچا پاکستان میں نہ ہو ان تمام باتوں کو پس پشت ڈال کر کہا گیا کہ رقم عمران خان کو دے دی گئی، اس رقم سے ایک پیسہ نہیں نکلا اور وہ رقم حکومت پاکستان کے خزانے میں موجود ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ بات کلئیر ہے کہ ریاست پاکستان کو اس سارے معاملے میں کوئی نقصان نہیں ہے بلکہ فائدہ ہوا ہے، حکومت کو بیس ارب روپے کا فائدہ ہوا ہے، بانی چئیرمین اور بشری بی بی کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا، شوکت خاتم کو اربوں روپے کی ڈونیشن ہوتی ہے تو کیا وہ عمران خان کو ملتی ہے؟ اگر عمران خان نے پیسہ کمانا ہو تو شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی سے کمایا جا سکتا ہے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
انہوں ںے کہا کہ آج فیصلہ آنا تھا لیکن نہیں آیا عمران خان نے پچھلی تاریخ میں کہا تھا کہ اگر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ میں کوئی ڈیل کر رہا ہوں تو اس کی نفی کرتا ہوں، ہم لڑتے رہیں گے اور آپ کے ذریعے اپنا پیغام عوام تک پہنچاتے رہیں گے۔