اخلاقی پستی

اسلام وہ واحد دین ہے جس میں اخلاقیات کی اہمیت کو اجاگرکیا گیا ہے۔


شکیل فاروقی January 14, 2025
[email protected]

اچھے برے کی تمیز اخلاقیات کی بنیاد ہے۔ اس بات کو یوں بھی کہا جاسکتا ہے کہ سفید اور سیاہ کے فرق کو جاننا اخلاق کی کسوٹی ہے۔ حیوانِ مطلق کو قدرت نے یہ خوبی عطا نہیں کی کہ وہ اچھے برے کی پہچان یا شناخت کرسکے لیکن اشرف المخلوقات کو یہ وصف حاصل ہے۔ اسلام وہ واحد دین ہے جس میں اخلاقیات کی اہمیت کو اجاگرکیا گیا ہے۔ نیکی کا صلہ اجر و ثواب کی صورت میں ملتا ہے۔ یہ دنیا ایک کمرہ امتحان ہے۔ بقولِ اقبالؔ:

اس زیاں خانے میں تیرا امتحاں ہے زندگی

خود غرضی اور لالچ شیطان کے حربے ہیں جو اچھے بھلے انسان کو گمراہی کے گڑھے میں ڈال دیتے ہیں۔ دینِ اسلام کو دیگر ادیان پر اس لیے سبقت حاصل ہے کہ وہ انسان کو اخلاقیات کے دائرے میں رہنے کا درس دیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

اس کا دائرہ بہت وسیع ہے جس میں انسانوں اور جانوروں کے ساتھ حسن سلوک، صدقہ و خیرات، معافی و درگزر، ایمانداری، برداشت، انصاف، والدین اور بزرگوں کا احترام، وعدے کی پاسداری، غصہ پر قابو، اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب حضرت محمدﷺ سے محبت شامل ہیں۔ بندگانِ خدا کے ساتھ ہمدردی اور محبت کو خصوصی اہمیت حاصل ہے جسے اقبالؔ نے اس شعر میں خوب اجاگر کیا ہے۔

خدا کے عاشق تو ہیں ہزاروں بنوں میں پھرتے ہیں مارے مارے

میں اس کا بندہ بنوں گا جس کو خدا کے بندوں سے پیار ہوگا

عام خیال یہ ہے کہ جو معاشرے کسی نہ کسی مذہب سے وابستہ ہیں، ان میں اخلاقیات کا عمل دخل نسبتاً زیادہ ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جاپان، سنگاپور، جنوبی کوریا اور اسکینڈے نیوین ممالک میں اخلاقیات کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ خوش اخلاقی رشتوں کو مستحکم اور مضبوط کرتی ہے اور اس سے قلب و ذہن کو قوت اور طمانیت حاصل ہوتی ہے جب کہ بد اخلاقی کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ سچ پوچھیے تو بد اخلاقی زہرِ قاتل ہے جس کی وجہ سے پرانے سے پرانے تعلقات اور رشتے بھی ٹوٹ جاتے ہیں۔ بقولِ شاعر:

گو ذرا سی بات پر برسوں کے یارانے گئے

لیکن اتنا تو ہوا کچھ لوگ پہچانے گئے

مادہ پرستی نے انسانیت کا جوہر چھین لیا ہے جس سے معاشرہ اخلاقی انحطاط کا شکار ہو رہا ہے۔ ابتدا میں مشرق اس وبا سے محفوظ تھا اور بھائی چارے کا ماحول قائم تھا پھر اس روگ نے مشرق کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اخلاقی پستی کا بھیانک نتیجہ ہم دو عالمگیر جنگوں کی صورت میں دیکھ چکے ہیں جن کی وجہ سے ناقابلِ بیان تباہی و بربادی ہوئی۔

سب سے زیادہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ہم نے ان جنگوں سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور اب دنیا تیسری عالمگیر جنگ کی تیاری میں مصروف ہے۔ یہ جنگ کتنی تباہ کُن ہوگی اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے لیکن کیونکہ اگر اس میں ایٹمی عنصر شامل ہوگیا تو پوری دنیا راکھ کا ڈھیر بن سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں