اسلام آباد:
حکومتی ارکان نے شبلی فراز کی جانب سے پاکستان کیلئے نامناسب لفظ استعمال کرنے پر سینیٹ میں احتجاج کیا اور چیئرمین سینیٹ سے وہ لفظ حذف کرنے کا مطالبہ کیا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ آپ ہم سے رسیدیں مانگتے تھے اور آپ کی اپنی ساری رسیدیں جعلی نکلیں، بتایا جائے 64 ارب روپیہ پاکستان کے خزانے میں کیوں نہیں آیا۔ اگر چوری کے پیسے سے مسجد بنالی جائے تو چوری ہی ہوگی، یہ اپنی چوری کو چھپانے کیلئے سیرت کا نام لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چوری سے بننے والے ادارے کو نہیں چلنا چاہئے، برطانیہ نے 64 ارب روپے پاکستان کی ریاست کو دیا تھا، بانی پی ٹی آئی نے وہ رقم اپنے دوست کے اکاونٹ میں ڈال دی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ کس منہ سے پی آئی اے کا نام لیتے ہیں، جنہوں نے پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کو کئی سو ارب کا نقصان پہنچایا، یہ وہ نااہل ہیں جنہوں نے پی آئی اے کو یورپ میں بین کروایا، انہوں نے پاکستانی پائلٹس کو دنیا بھر میں رسوا کیا۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ اپنے لیڈر کی کرپشن کو بچانے کیلئے احتجاج کررہے ہیں، ہمیں عدالتی معاملات میں سیرت النبیؐ کو سامنے نہیں لانا چاہئے، یہ ریفرنس ایک آزاد ادرے نیب نے بنایا، اس وقت کے ایڈوائزر شہزاد اکبر نے برطانوی کرائم ایجنسی کو درخواست دے کر یہ انکوائری کروائی، حسن نواز رسیدیں دے کر بری ہوگئے اور یہ خود اس میں پھس گئے۔
وزیر قانون نے کہا کہ یہ رقم پاکستان کے اکاونٹ میں جمع ہونی چاہئے تھی اسکے بجائے ایک شخص کو جرمانے میں کاٹ لی گئی ، پی ڈی ایم حکومت کی درخواست پر یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ سے نکال کر قومی خزانے میں جمع کرائی گئی۔