سندھ ہائیکورٹ نے شام میں محصور پاکستانی فیملی کی وطن واپسی کی درخواست پر وزارت خارجہ، شام میں پاکستانی سفارتخانے و دیگر کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے روبرو شام میں محصور پاکستانی فیملی کی وطن واپسی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل عثمان فاروق ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ شام میں حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔ محصور فیملی سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے۔ شام میں پاکستانی سفارت خانہ کوئی مدد نہیں کررہا ہے۔ وزیر اعظم دیگر ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے انتظامات کررہے ہیں۔ شام میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے بھی انتظامات کئے جائیں۔
وزارت خارجہ، شام میں پاکستانی سفارتخانے و دیگر کی جانب سے جوابات جمع نہیں کروائے گئے۔ عدالت نے 27 جنوری تک فریقین کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے ریمارکس دیئے کہ یہ انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔ عدالت نے ہدایت کی فریقین جلد جواب جمع کروائیں۔ درخواست گزار محی الدین خان نے موقف اپنایا تھا کہ میری بہو اور اس کے دو بچے شام میں محصور ہیں۔ میرا بیٹا محمد کامران پیٹرولیم کمپنی میں ملازمت کرتا تھا۔ شام میں خانہ جنگی کے بعد بیٹا لاپتا ہے جبکہ بہو اور بچے پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر تھے۔