لاہور کا 100 سال سے زائد قدیم تاریخی ریلوے اسٹیشن کھنڈر میں تبدیل

قابض برطانوی فوج کی نقل و حمل بھی اسی ریلوے اسٹیشن سے ہوتی تھی


طالب فریدی January 15, 2025

لاہور کا 100 سال سے زائد پرانا ہربنس پورہ ریلوے اسٹیشن جو اپنی تاریخی اہمیت کی وجہ سے بہت مشہور تھا آج ریلوے کی روایتی نااہلی کے باعث کھنڈرات میں تبدل ہو چکا ہے.

ریلوے اسٹیشن کی عمارت بوسیدہ ہو چکی ہے اور جو تھوڑے بہت آثار بچے ہیں وہ کسی بھی وقت گر سکتے ہیں، ایسا لگتا ہے جیسے یہاں پر کوئی ریلوے اسٹیشن کبھی تھا ہی نہیں، پاکستان ریلوے نے اس اسٹیشن کو حادثات کا شکار ریلوے بوگیوں کا قبرستان بنا دیا ہے۔

تقسیم ہند کے وقت بھارت سے مہاجرین کا پہلا قافلہ اسی ریلوے اسٹیشن پہنچا تھا، اس کے بعد ہزاروں کی تعداد میں بھارت سے آنے والے مہاجرین یہیں آس پاس کے دیہاتوں اور شہروں میں آباد ہوتے رہے۔

ہربنس پورہ ریلوے اسٹیشن کی تاریخ 100 سال سے بھی پرانی ہے، قابض برطانوی فوج کی نقل و حمل بھی اسی ریلوے اسٹیشن سے ہوتی تھی، یہاں سے لائل پور، سیالکوٹ، دینہ، گجرات اور گجرانوالہ ٹرینیں چلا کرتی تھی، لاہور ریلوے اسٹیشن سے بھارت جانے والی ٹرین بھی اسی ریلوے ٹریک سے گزرا کرتی تھی۔

اب اس اسٹیشن کا کوئی پرسان حال نہیں، اس کے سامنے جو پٹڑیاں ہیں اس پر ریلوے نے اپنی جلی ہوئی اور حادثات کا شکار بوگیاں کھڑی کردی ہیں، بہت سی جگہوں پر لوگوں نے قبضہ کر کے مختلف کاروبار اور رہائش شروع کردی، اسی تاریخی ریلوے اسٹیشن کے ساتھ ایک الفلاح سینما بھی ہوتا تھا جہاں دن میں دو شو ہوتے تھے۔

یہاں کے رہائشی نصیر کے مطابق ان کی پیدائش یہیں پر ہوئی اور انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے بہت کچھ دیکھا، ریلوے اسٹیشن کے آس پاس 1947 میں 14 کے قریب دیہات آباد تھے، یہاں سے آنے جانے والے اسی ریلوے اسٹیشن کو استعمال کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اخری ٹرین 13 مارچ 1991 کو یہاں پر آئی اس کے بعد سے ٹرینوں کی آمد و رفت کا سلسلہ بند ہوگیا، ریلوے اسٹیشن کے حالات کو دیکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شاید اب یہاں سے کبھی ٹرین سروس کا اغاز نہ ہو سکے، یہاں سے روزانہ 48 کے قریب ٹرینیں روانہ ہوتی تھیں، تقسیم ہند کے وقت یہاں پر ایک چھوٹا سا شہر آباد تھا اس پاس 40 سے 50 دکانیں تھیں یہاں پر ٹرین رکتی اور ایک مجمع سا لگ جاتا تھا۔

ایک اور شہری عمران نے بتایا کہ ریلوے انتظامیہ نے اس تاریخی ریلوے اسٹیشن کو کھنڈرات کا ڈھیر بنا دیا ہے، ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے اس کی کھڑکیاں تک ختم ہو چکی ہیں، چھت اور جو باقی ماندہ عمارت ہے وہ کسی وقت بھی زمین بوس ہو سکتی ہے، یہ عمارت جو کبھی ایک شاندار ریلوے اسٹیشن ہوتا تھا مگر لاہور کے تاریخی ریلوے اسٹیشن کو نہیں بچایا جا سکا یہی وجہ ہے کہ آج اس کے اس پاس رہنے والوں کو بھی شاید معلوم نہیں کہ یہ ریلوے اسٹیشن کتنا تاریخی ہے، جب پاکستان بنا تو کتنے قافلے یہاں پر ٹھہرے اور پھر مختلف شہروں کو یہیں سے روانہ ہوئے۔

ریلوے انتظامیہ سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے مکمل خاموشی اختیار کرتے ہوئے کوئی بات نہیں کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں