سیلف میڈیکیشن کے نقصانات

اپنی مرضی سے ادویات استعمال کرنا خطرناک ہو سکتا ہے


فوٹو : فائل

مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ایلو پیتھک ادویات اس صدی کی بہت بڑی دریافت ہیں۔ اگرچہ یہ ادویات جلدی اثر کر کے صحت بخشتی ہیں لیکن بیماری کو ختم کرتے کرتے کچھ ایسے اثرات بھی چھوڑ سکتی ہیں جن کا بیماری کے علاج سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ ان اضافی اور غیر ضروری اثرات کو مضر اثرات (Side Effects) کہتے ہیں۔

تقریباً تمام ایلوپیتھک ادویات کھانے سے مختلف قسم کے مضر اثرات ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ یہ اثرات معمولی نوعیت کے بھی ہو سکتے ہیں اور بعض اوقات جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔ پرائیویٹ پریکٹس میں ادویات کے اندھا دھند اور غیر ضروری استعمال سے انسانی صحت کو بہت سارے خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مختلف قسم کی ایلو پیتھک ادویات ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کی جائیں اور استعمال کے دوران ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ہدایات کو پیش نظر رکھا جائے۔

ڈاکٹر کے مشورہ کے بغیر اور اپنی مرضی سے ادویات استعمال کرنا صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتا ہے۔ ان ادویات کے مضر اثرات سے زندگی کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر اسپرین (Aspirin) کا زیادہ استعمال کرنے سے معدے کا السر ہو سکتا ہے۔

پینسلین اور مختلف قسم کی اینٹی بائیوٹک ادویات کی وجہ سے ہونے والے صدمہ (Shock) سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ اسی طرح یرقان اور گردے کی پتھری ہونے کی ایک وجہ اپنی مرضی سے ادویات لینا بھی ہو سکتا ہے۔ مختلف قسم کی ادویات کے غیر ضروری استعمال سے سب سے زیادہ جگر متاثر ہوتا ہے۔ کیونکہ جگر انسانی جسم کی بائیو کیمیکل لیبارٹری کے طور پر کام کرتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ خود سے ادویات استعمال کرنے سے پرہیز کیا جائے اور مختلف بیماریوں کی صورت میں ڈاکٹر کے مشورے سے ادویات کا استعمال کیا جائے۔

اس کے علاوہ اپنی مرضی سے ادویات استعمال کرنے سے مریض ان کا عادی ہو جاتا ہے۔ شروع میں درد یا پریشانی دور کرنے کیلئے اپنے طور پر ہی کوئی نہ کوئی دوا مسلسل لی جاتی ہے۔ اس کے بعد جسم اس دوا کا عادی ہو جاتا ہے اور آخر کار انجام یہ ہوتا ہے کہ اس کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہو جاتا ہے جیسا کہ ہیروئین کے نشہ میں ہوتا ہے۔

اینٹی بائیوٹکس (Antibiotics)، سٹیرائیڈز (Steroids)، سکون آور ادویات (Tranquillisers) کا بغیر سوچے سمجھے اور غیر ضروری استعمال جو معمولی امراض کیلئے کیا جائے بہت ہی خطرناک ہے۔ اس عادت سے وقتی طور پر آرام ضرور محسوس ہوتا ہے لیکن بعد میں زندگی بھر کیلئے پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ ان ادویات کے مسلسل استعمال سے گردے، جگر اور جسم کے دوسرے اعضا کو نقصان پہنچنا شروع ہو جاتا ہے۔ ان تمام نقصانات سے بچنے کے لیے بہتر ہے کہ دوا ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورہ کے بعد لیں۔ 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں