پاکستان کا غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر رد عمل سامنے آگیا

اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال سے قیمتی جانوں اور املاک کا بد ترین نقصان ہوا ہے، دفتر خارجہ


ویب ڈیسک January 16, 2025
بھارت کا حالیہ شہریت بل اقلیتوں سے امتیازی سلوک کا ثبوت ہے لیکن اس کا نام شامل نہیں، دفتر خارجہ (فوٹو: فائل)

اسلام آباد:

پاکستان نے 15 جنوری 2025 کو ہونے والے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے اور اس پر فوری اور مکمل عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ یہ جنگ بندی مستقل جنگ بندی کا باعث بنے گی اور انسانی امداد کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال سے بد ترین جانوں اور املاک کا نقصان ہوا ہے اور لاکھوں بے گناہ فلسطینی شہری بے گھر ہو چکے ہیں، اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نے پورے خطے کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔

پاکستان مسئلہ فلسطین کے منصفانہ، جامع اور پائیدار حل کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتا ہے جس کے نتیجے میں جون 1967 سے پہلے کی سرحدووں کی حد بند کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں آئے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

یاد رہے کہ گزشتہ رات حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ طے پاگیا تھا جس کا باقاعدہ اعلان قطر کے وزیراعظم نے کیا تھا۔

دوحہ میں پریس کانفرنس میں قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان ال ثانی نے کہا تھا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی مشترکہ ثالثی میں تنازع کے فریقین معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں۔

قطری وزیراعظم کے بیان کے اہم نکات؛

  • معاہدے کا اطلاق 19 جنوری کو ہوگا
  • قطر، مصر اور امریکا کی جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششیں کامیاب ہوئیں
  • معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اسرائیل اور حماس کے ساتھ کام جاری ہے
  • پہلا مرحلہ پوری غزہ کی پٹی تک انسانی بنیاد پر امداد پہنچانے پر مشتمل ہے
  • پہلے مرحلے میں 33 اسرائیلی قیدی رہا ہوں اور بدلے میں اسرائیل قیدیوں کی ایک مخصوص تعداد رہا کرے گا
  • امید ہے کہ یہ جنگ کے آخری دن ہوں گے
  • غزہ کے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑا جائے گا

قطری وزیراعظم نے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے لیے کوششوں پر امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے نئے نمائندے اسٹیووٹ کوف اور مصری وزیرکا شکریہ ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ معاہدے کے تحت جنگ بندی کے لیے قیدیوں کا تبادلہ ہوگا اور غزہ میں امداد پہنچائی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور حماس دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کے تحت معاہدہ طے پاگیا ہے اور اس عمل درآمد کے لیے اسرائیل کی حکومت اقدامات کرے گی۔

قطری وزیراعظم نے کہا تھا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کا اطلاق 19 جنوری بروز اتوار کو ہوگا۔

انہوں نے کہا تھا کہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ 42 روز پر محیط ہوگا اور اسرائیل فورسز کی غزہ کے شہری علاقوں سے سرحد پر واپسی ہوگی اور قیدیوں اور لاشوں کا تبادلہ، زخمیوں اور مریضحوں کو باہر لے جانے کی اجازت ہوگی، انسانی بنیاد پرپورے غرہ کی پٹی میں بڑے پیمانے پر امداد بھی فراہم کردی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ بے گھر افراد کی واپسی اور ان کی بحالی کے لیے امداد فراہم کردی جائے گی۔

قطری وزیراعظم نے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں حماس 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں خواتین، فوجی اوربزرگ شامل ہیں، اس کے بدلے میں اسرائیل کی قید میں موجود فلسطینیوں کی ایک مخصوص تعداد بھی رہا کردی جائے گی۔

انہوں نے کہا تھا کہ دوسرے اور تیسرے مرحلے کی تفیصلات پہلے مرحلے کی مکمل عمل داری پر طے کی جائیں گی اور دونوں فریقین کو مکمل طور پر تینوں مراحل پر بتدریج عمل کرنا ہوگا اور مزید خون ریزی اور جنگ سے گریز کرنا چاہیے۔

قطری وزیراعظم نے کہا تھا کہ قطر مصر اور امریکا کے ساتھ مل کر معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے گا تاکہ دونوں فریقین معاہدے پر مکمل طور پر عمل کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ قطر غزہ کے بے گھر خاندانوں کی واپسی، بحالی اور غزہ کے لوگوں کے لیے تمام تر کوششیں جاری رکھے گا۔

رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر 6 ہفتوں کی جنگ بندی کا مرحلہ ہوگا اور اس میں غزہ پٹی سے اسرائیل فورسز کی بتدریج واپسی اور اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں حماس کی زیرحراست موجود اسرائیلیوں کی رہائی شامل ہوگی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں