جنوبی افریقا میں غیرقانونی سونے کی کانوں کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن میں پولیس نے مزدوروں کو کھانا فراہم کرنے کے تمام ذرائع بند کردیئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کان کنوں کو کھانے کی سپلائی مہینوں سے بند ہونے کے بعد سیکڑوں مزدروں کی حالت غیر ہوگئی۔
اب تک بھوک سے ہلاک 84 کان کنوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ 270 کو پولیس نے اسپتال منتقل کیا ہے جہاں ان کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ زندہ بچ جانے والے کان کنوں کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔
مزدور یونینوں نے پولیس کے کان کنوں کا کھانا بند کردینے اور لاغر و کمزور کان کنوں پر مقدمہ چلانے کی دھمکی پر سخت احتجاج کیا ہے۔
مزدور رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پولیس نے اپنے اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالنے کے لیے محنت کرنے والوں کا قتل کیا۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ زیر زمین کانوں میں چھپے مزدوروں کو باہر نکلنے پر مجبور کرنے کے لیے اگست سے کھانا فراہمی کی سپلائی لائن کو بند کر رکھا تھا۔
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ غیر قانونی کان کنی میں ملوث افراد نے بھوکا رہنا گوارا کیا لیکن باہر نکل کر گرفتاری نہیں دی۔
پولیس کی اس کارروائی کو حکومت کی مکمل آشیرباد حاصل ہے کیوں کہ ان غیر قانونی سونے کی کانوں کے باعث ہزاروں ڈالرز کا نقصان ہو رہا تھا۔