آسٹریلیا میں سوشل میڈیا پر فالوور اور عطیات اکٹھا کرنے کی غرض سے ایک سال کے بچے کو زہر دینے اور ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں خاتون کو گرفتار کر لیا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریاست کوئنز لینڈ کے علاقے سے تعلق رکھنے والی 34 سالہ خاتون (جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا) نے مبینہ طور پر شیر خوار بچی کو کسی طبی منظوری اور نسخے کے بغیر 6 اگست سے 15 اکتوبر 2024 کے درمیان متعدد ادویات کھلائیں۔
خاتون مقامی میڈیا میں بچی کی والدہ قرار دیا گیا لیکن پولیس نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
خاتون کے اوپر الزام ہے کہ انہوں نے بچی کی ویڈیو تکلیف کی تشہیر کرتے ہوئے گو فنڈ می کے ذریعے 37 ہزار ڈالر سے زائد کی رقم اکٹھا کی۔ اور اب آن لائن پلیٹ فارم خاتون کی جعلسازی سامنے آنے کے بعد عطیہ کرنے والے افراد کے پیسے واپس کرنے پر کام کر رہا ہے۔
کوئنز لینڈ پولیس کے مطابق خاتون نے بچی کی حالت (جس کی وجہ سے وہ اسپتال میں داخل ہوئی تھی) کے حوالے سے میڈیکل ایڈوائس کو نظر انداز کیا۔ خاتون غیر مجوزہ ادویات حاصل کرنے اور وہ ادویات بچی کو دینے کے لیے انتہائی حد تک گئیں، جس کی حالت بہتر نہیں ہوئی۔
خاتون کی منصوبہ بندی اس وقت سامنے آئی جب برسبین ہاسپٹل (جہاں بچی کا علاج ہو رہا تھا) میں میڈیکل اسٹاف کو خاتون پر شک ہوا اور انہوں نے پولیس کو بلایا۔
تحقیقات شروع کرنے کے بعد پولیس نے طبی ماہرین سے بات کی اور خاتون کے سوشل میڈیا کا جائزہ لیا جس سے معلوم ہوا کہ بچی کو غیر مجوزہ ادویات کھلائی گئی ہیں۔