لاہور:
رہنما تحریک انصاف علی محمد خان نے کہا ہے کہ سیکیورٹی صورتحال پر پشاور میں میٹنگ ہوئی تھی ،ایسی ملاقات کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ بانی پی ٹی آئی نے خود آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرسے بیرسٹرگوہرکی ملاقات کو سراہا ہے۔
رہنما پی ٹی آئی علی محمد خان نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’’ سینٹر اسٹیج ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی صورتحال پر گزشتہ دنوں پشاور میں میٹنگ ہوئی تھی ۔ اس میٹنگ میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر بھی تشریف لے گئے تھے، اور بانی پی ٹی آئی نے خود آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے بیرسٹر گوہرکی ملاقات کو سراہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ پشاور میٹنگ میں کوئی لمبی چوڑی بات ہوئی ہو گی، ایسی ملاقات کو سیاسی رنگ نہیں دیا جانا چاہیے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کچھ کالیں اسلام آباد سے بھی باہر جاتی ہیں، سمجھ نہیں آتی کہ کون سی تار کھینچی گئی ہے۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ لاہور سے کوئی تار کھینچی گئی ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی تار شار کٹ جائے۔ علی محمد خان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ نے مذاکراتی عمل کے دوران بہت متوازن نقطہ نظر رکھا تھا لیکن آج انہوں نے ری ایکٹ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو تو سراہنا چاہیے کہ جن پر الزام ہے یعنی کہ ہماری جماعت پی پی ٹی آئی وہی یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایاجائے، جس پر الزام لگ رہا ہے وہی کہہ رہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بناؤ تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو۔
علی محمد نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کا سفر کوئی بہت ہموار نہیں ہے اور یہ کہنا بھی غلط ہو گا کہ اس حوالے سے کچھ نہیں ہو رہا، مشکلات کو حل ہونے میں وقت لگتا ہے، اس تک پہنچنا ہی اہم بات ہے۔