GAZA:
پندرہ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ آج سے نافذ ہو گا، جس سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
اسرائیل کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے بعد غزہ میں اس بات کی تصدیق کر دی کہ معاہدہ مکمل طور پر عمل میں آئے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس نے بتایا کہ حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے، اور اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل اپنے ثابت قدم مؤقف کی بدولت امن کے متلاشی فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے۔ ہمارے بہن، بھائی اپنے گھروں کو واپس آ رہے ہیں، اور ان میں سے اکثریت زندہ ہے، یہ سب اسرائیل کے ثابت قدم مؤقف کے سبب ممکن ہوا ہے۔
نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک یرغمالیوں کی فہرست کی مکمل معلومات اسرائیل کے حوالے نہیں کی جاتیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کو 33 یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے تک معاہدہ آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اسرائیل لڑائی دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
یہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین میں کئی ماہ سے جاری خونریزی کے خاتمے کی ایک اہم کوشش ہے، جس سے نہ صرف اسرائیل بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے حوالے سے بھی نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔