کراچی:
معاشی بحالی کے بعد پاکستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، جہاں کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ گزشتہ 15 سالوں کی صفر ایوریج گروتھ کے بعد بڑھتی ہوئی غربت پر قابو پانے کے لیے ترقی کی رفتار کو تیز ترین کرنا چاہیے۔
جبکہ دیگر ماہرین جو کہ باثر اثر بزنس مین اور وزارت فنانس میں موجود ماہرین ہیں کا کہنا ہے کہ بحالی کا عمل نازک دور سے گزر رہا ہے، اور تیز رفتار ترقی کے نتیجے میں ملک کو ایک بڑے تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
درحقیقت پاکستان کی ایکسپورٹ گزشتہ دو دہائیوں کے درمیان مسلسل گراوٹ کا شکار رہی ہے اور اس میں 20 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ورلڈ بینک کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ میں کمی کی بنیادی وجہ تجارتی پالیسی ہے، جہاں دیگر ممالک تجارتی رکاوٹوں کو کم کر رہے ہیں اور علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی معیشتوں کو مربوط کر رہے ہیں۔
پاکستان مخالف سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، اس وقت پاکستان کے ٹیرف عالمی اوسط سے کم از کم دو گنا اور مشرقی ایشیا کے ممالک کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔
پاکستان جی ایس پی پلس اسٹیٹس اور سی پیک منصوبوں سے خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا، ڈومیسٹک ریفارمز کے بغیر کسی بھی ملک نے برآمدات کو بڑھانے میں کامیابی حاصل نہیں کی۔