عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست پر سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل حامد نے کہا کہ عدالت کی کمزوری ہے کہ ابھی تک اس معاملے پر سوموٹو نہیں لے سکی، اس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ حامد صاحب آپ سینیر وکیل ہیں، الفاظ کا چناؤ دیکھ کر کریں۔
سپریم کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی انتخابی دھاندلی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ کی کیس کی سماعت کی۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ آرٹیکل 184(3) میں دائرہ اختیار دیا گیا ہے یا نہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن جانبدار ہے تو متعلقہ فورم پر جانا چاہیے تھا، ہر امیدوار کے نوٹیفکیشن کے لیے عدالت کو آپکو بتانا ہو گا۔،
فارم 45یا 47 دونوں میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک صحیح ہوگا، فارم کو جانچنے کیلئے پوری انکوائری کرنا ہوگی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ حامد صاحب آپ آئندہ سماعت پر تیاری کے ساتھ آئیں، حامد خان نے کہا کہ میں صرف اعتراضات دور کرنے آیا تھا آپ میرٹ پر بات کر رہے ہیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا خیبرپختونخوا سے بلوچستان تک سارا الیکشن ہی غلط تھا ؟ ہر حلقہ کی علیحدگی انکوائری ہوگی، ہر امیدوار اپنے حلقہ کے الزامات کا بتائے گا، پہلے بھی انتخابات دھاندلی کا ایشو اٹھا تھا، انکوائری کیلئے آرڈیننس لانا پڑا تھا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں تھا اس لیے آرڈیننس بنانا پڑا، 184 کے تحت دائرہ ۔اختیار عدالت کا نہیں ہے، وکیل حامد خان نے کہا کہ یہ اس عدالت کی کمزوری ہے کہ ابھی تک سوموٹو نہیں لے سکی،
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ حامد صاحب آپ سینیر وکیل ہیں، الفاظ کا چناؤ دیکھ کر کریں، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ اعتراضات آپ کی درخواست کو دیکھ کر ہی دور کریں گے۔
وکیل حامد خان نے کہا کہ جو 8 فروری کو ہوا تھا ہم آج تک بھگت رہے ہیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ معاملہ پر ڈپٹی سپیکر نے بھی ایک کمیٹی بنائی ہے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہمارا اس کمیٹی سے کوئی سروکار نہیں،
عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل کو رجسٹرار آفس کے اعتراضات پر تیاری کے لیے وقت دے دیا اور مہلت دیتے ہوئے ۔سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔