لاہور:
ڈرہم یونیورسٹی، برطانیہ اور القادسیہ یونیورسٹی، عراق کے ماہرین آثار قدیمہ نے امریکی جاسوس سیارے سے کھینچی گئی تصاویر کی مدد سے مشہور اسلامی معرکے ’’جنگ قادسیہ‘‘ کا درست مقام دریافت کر لیا۔
یہ مقام عراق اور سعودیہ کی سرحد پہ کوفہ شہر کے نزدیک واقع ہے جس کی تصویریں امریکی سیارے نے 1973ء میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران خفیہ طور پہ اتاری تھیں اور کچھ عرصہ قبل ڈی کلاسیفائی کی گئیں تاکہ ماہرین ان پہ تحقیق کر سکیں۔
ماہرین تصاویر کے ذریعے عراق سے مکہ مکرمہ جانے والے حج کے معروف راستے’’ درب ِ زبیدہ ‘‘پر تحقیق کر رہے تھے۔
تصاویر میں عرب مورخین کی کتب میں لکھے جنگ قادسیہ سے متعلق اشارے ملے جن سے مقام جنگ کا تعین ہوا جو تاریخ کی گردو مٹی تلے دب کر گم ہو چکا تھا۔
عراقی ماہرین پھر اس جگہ پہنچے جو اب ویران ہے، انھیں وہاں آبادی ہی نہیں جنگ کے آثار بھی مل گئے۔
فیصلہ کن جنگ قادسیہ نومبر 636ء میں حضرت عمر فاروقؓ، حضرت سعد بن ابی وقاصؓ کی زیرقیادت اسلامی لشکر نے ایرانی ساسانی و بازنطینی فوج سے لڑی تھی جس کا سپہ سالار’’ رستم ‘‘تھا اس میں فتح کے بعد ہی ممکن ہوا کہ عراق، ایران اور ہندوستان تک اسلام کا پرچم لہرایا جا سکے، یہ ابتدائی تاریخ اسلام میں بہت اہم معرکہ تھا۔