ایک نئی تحقیق کے مطابق زمین پر مٹی کی نمی تیزی سے تغیر پذیر ہے جس کی وجہ سے آنے والے وقتوں میں گرمی کی لہریں شدت اختیار کرلیں گی۔
اس حوالے سے کی گئی تحقیق کی قیادت گریز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈگلس مارون نے کی جس میں یونیورسٹی آف ریڈنگ نے بھی تعاون کیا۔
ٹیم نے پایا کہ جب عالمی درجہ حرارت 2 ڈگری بڑھتا ہے تو بعض خطوں میں شدید گرمی کا درجہ حرارت 4 ڈگری تک بڑھ سکتا ہے۔
نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 2021 میں کینیڈا، 2022 میں بھارت اور 2023 میں بحیرہ روم سے ٹکرانے والی شدید ترین اور تباہ کن گرمی کی لہریں اب اندرون زمین تبدیلیوں کی وجہ سے عام گرمی کے واقعات سے کہیں زیادہ ڈرامائی طور پر شدت اختیار کر سکتی ہیں۔
یونیورسٹی آف ریڈنگ کے ریسرچ سائنسدان اور تحقیق کے شریک مصنف رین ہارڈ شیمین نے کہا کہ ماہرین کو یہ پہلے ہی معلوم تھا کہ اوسط درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی گرمی کی لہریں عام طور پر زیادہ شدید ہوجاتی ہیں لیکن اس سے قبل یہ واضح نہیں تھا کہ زیادہ معتدل گرمی کی لہریں اچانک انتہائی شدید کیسے تبدیل ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہم عنصر گرمی کے واقعات کے دوران مٹی کی نمی ہے۔ جب شدید گرمی کے دوران مٹی کی نمی نمایاں طور پر تبدیل ہوتی ہے، تو یہ درجہ حرارت میں اضافے کو بڑھا سکتی ہے یا کم کر سکتی ہے اور یہ معتدل گرمی کی لہروں کی جگہ شدید گرمی کی لہروں کا باعث بن کر خطوں کو متاثر کر سکتی ہے۔