کراچی:
نارتھ کراچی سے اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کیے گئے 7 سالہ صارم کے کیس کی تفتیش کیلئے ڈی آئی جی ویسٹ نے 4 رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دے دی۔
ایس ایس پی اے وی سی سی انیل حیدرنے ایکپسریس کو بتایا کہ اینٹی وائنٹ کرائم سیل صرف اغوا برائے تاون کے کیسز کی تفتیش کرتا ہے، صارم کے اغوا اور قتل میں تاوان وصول کرنے کے شواہد نہیں ملے، تفتیش کی منتقلی معمول کی کارروائی ہے، کیس کی تفتیش پر کوئی اثرنہیں پڑے گا، تاوان کے لیے رابطہ کرنے والا شخص فراڈ تھا، جعلی اغوا کار نے غیرملکی موبائل فون نمبرسے صارم کے اہلخانہ سے رابطہ کیا تھا۔
جعلی اغوا کار کا موبائل فون نمبر پولیس کے پاس پہلے سے کئی کیسز میں رجسٹرڈ ہے، غیرملکی موبائل فون نمبر کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے، انہوں نے بتایا کہ کمسن صارم کے اغوا اور قتل کے شبہ میں 5 مشکوک افراد پولیس کی حراست میں ہیں جن سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جن کے ڈی این اے کے نمونے جامعہ کراچی کی لیبارٹری بھجوا دیے گئے ہیں، رپورٹس آنے میں 5 سے 6 دن لگیں گے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں 11 روز تک لاپتہ رہنے والے صارم کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا، گردن ٹوٹی ہوئی تھی
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے رہائشی پروجیکٹ کی یونین میں شامل افراد سے بھی پوچھ گچھ کی ہے، دوسری جانب ڈی آئی جی ویسٹ عرفان علی بلوچ نے کیس کی تفتیش متعلقہ ضلع پولیس کومنقتلی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ کمسن صارم کے اغوا اور قتل کی تفتیش کے لیے 4 رکنی خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے اس ضمن میں نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے،سینٹرل انویسٹی گیشن سیل کے انچارج ڈی ایس پی فرید احمد خان کوکمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ تحقیقاتی کمیٹی میں ایس ایچ اوبلال کالونی انسپکٹر اسرار آفریدی، ایس آئی او بلال کالونی انسپکٹرسلیم احمد صدیقی اورایس آئی او لیاقت آباد انسپکٹر رانا حسیب شامل ہیں، تحقیقاتی کمیٹی کمسن صارم کے اغوا اور قتل میں ملوث ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کے لیے بھرپور کوشش کریگی اورتمام وسائل بروئے کارلائی گی، ڈی آئی جی نے بتایا کہ خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم روزانہ کی بناد پرپیش رفت سے متعلق آگاہ بھی کریگی۔