فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپواسا)، سندھ چیپٹر کا ایک آن لائن اجلاس آج زوم کے ذریعے منعقد ہوا جس میں سندھ حکومت کی جانب سے مجوزہ یونیورسٹیز ایکٹ میں ترامیم اور متعلقہ پالیسیوں کے خلاف جاری احتجاج پر غور کیا گیا۔
فپواسا سندھ نے کل 22 جنوری 2025 کو تعلیمی سرگرمیوں کے بائیکاٹ کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یونیورسٹی اساتذہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کی خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں۔ احتجاج کے حوالے سے مزید فیصلے کل ہونے والے ایک اور آن لائن اجلاس میں کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران فپواسا سندھ نے سندھ حکومت کی جانب سے یونیورسٹیز ایکٹ میں ترامیم کی کوششوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر اس تجویز پر کہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے عہدے پر تعیناتی کے لیے تعلیمی قابلیت کے بغیر بیوروکریٹس کو مقرر کیا جائے۔ ایسی ترامیم یونیورسٹیوں کی علمی آزادی کے لیے بڑا خطرہ ہیں، جن کی قیادت ماہرین تعلیم کو ہی کرنی چاہیے۔
فپواسا سندھ نے سندھ حکومت سے درج ذیل مطالبات کو دہرایا:
یونیورسٹیز ایکٹ میں مجوزہ ترمیم کو واپس کیا جائے ۔
فیکلٹی کے غیر ملکی دوروں کے لیے "نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ" (NOC) کے اختیار کو وائس چانسلرز سے لے کر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈیپارٹمنٹ کو منتقل کرنے کی ہدایت واپس لی جائے۔
اساتذہ کی مستقبل کی تقرریوں کو کنٹریکٹ کی بنیاد پر کرنے کا نوٹیفکیشن منسوخ کیا جائے، جو ملازمت کے تحفظ اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی کو نقصان پہنچاتا ہے۔
ٹیکس ریبیٹ کا مسئلہ حل کیا جائے۔
فپواسا سندھ، یونیورسٹی اساتذہ کی غیر متزلزل یکجہتی اور میڈیا، سیاسی رہنماؤں، اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی حمایت کو سراہتا ہے، جنہوں نے اس مسئلے کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی کوششوں نے ان اہم مسائل پر قومی اور بین الاقوامی توجہ مبذول کرائی ہے۔
سندھ حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے:
یونیورسٹی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کو ترک کرنا چاہیے۔
یونیورسٹیوں کی خودمختاری اور علمی وقار کا احترام کرنا چاہیے۔
اساتذہ کے تحفظات کو بامعنی مکالمے کے ذریعے حل کرنا چاہیے۔
اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ان مطالبات کو پورا نہ کرنے کی صورت میں فپواسا سندھ احتجاج کو مزید شدت دینے پر مجبور ہو جائے گا تاکہ سندھ میں علمی ماحول کے تقدس کا تحفظ کیا جا سکے۔