لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے دما دم مست قلندر کرنا چاہا تو وہ کر لیں گے میں یہ آپ کو بتا رہا ہوں آپ ان کو اکساتے رہتے ہیں پھر جب وہ کر گزرتے ہیں تو پھر آپ کہتے ہیں کہ پتہ نہیں کیا ہو گیا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ لوگوں کا پی ٹی آئی سے سب بڑا شکوہ تھا کہ یہ سیاسی جماعت نہیں ہے یہ پولیٹیکل مووز نہیں کرتے اب وہ پولیٹیکل مووز کر رہے ہیں تو برے لگ رہے ہیں کہ یہ الائنس کیوں بنانے جا رہے ہیں۔
باقی رہی مذاکرات کی بات تو گورنمنٹ کا بس چلے تو مذاکرات آج ہی ختم کر دے۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اس وقت کی جو صورتحال ہے اس میں اسٹیبلشمنٹ کیا چاہتی ہے؟ حکومت کیا چاہتی ہے؟ اپوزیشن کیا چاہتی ہے؟ کچھ لوگوں جن میں (ن) لیگ شامل نہیں ہے کی خواہش ہے کہ پاکستان کا موجودہ نظام اس طرح نہیں چل رہا، اس میں مزید صوبے بننے چاہئیں، صوبے بنانے کے لیے آپ کوعوام کی غیر معمولی حمایت کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا حکومت کی طرف سے جو کہا گیا ہے کہ مذاکرات کو جاری رکھیں گے، حکومت جتنی دیر مذاکرات کو جاری رکھے گی اس سے حاصل کچھ نہیں ہونا، پہلے بھی میں نے بارہا کہا کہ ان کے پاس تو صرف اقتدار ہے جن لوگوں کے ہاتھ میں اختیار ہے فیصلہ انھوں نے کرنا ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ چیزوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے، میں کل بھی اور آج بھی توقع کر رہا تھا کہ 190پاؤنڈ پر کوئی سوال آئے گا، بھئی وہ ناجائز حاصل کیا گیا پیسہ تھا آگیا پاکستان کے پاس، غلط طریقے سے لایا گیا پاکستان، سپریم کورٹ نے ٹھیک کر دیا تھا فیصلہ بھی ہو گیا۔ تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ مسلم لیگ (ن) پی ٹی آئی کومذاکرات کی جانب انگیج رکھنے کی کوشش کر رہی ہے،آپ پہلے بھی دیکھ رہے تھے کہ مذاکرات کی جانب نہیں آنا چاہ رہے تھے، مذاکرات کے لیے لا کر بٹھایا گیا ہے کہ مذاکرات کریں اب بیک ڈور ہوں یا سامنے ہوں ان مذاکرات میں جو فیصلے ہو رہے ہیں ان کو سامنے لانے کی کوشش ہے۔