2025 ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ جو منفی کام اور سرگرمیاں ہم 2024 میں کرتے چلے آئے ہیں ہم اُن سے اجتناب کریں گے۔ ہم معاشرے کو اپنی مثبت سرگرمیوں کے ذریعے سرسبز، خوبصورت، خوشحال اور پُرامن بنائیں گے۔
اگر ہم آلودگی کا موجب بن رہے ہیں تو ہم اپنے رویے کو مثبت بناکر اپنی اپنی سطح پر معاشرے کو سرسبز اور خوبصورت بناسکتے ہیں، اس کےلیے ضروری ہے کہ ہمیں اردگرد کوڑا کرکٹ کو ختم کرنا ہوگا۔ آپ مقامی انتظامیہ کی مقرر کردہ جگہوں پر کوڑا کرکٹ ڈالیں یا اپنے گھر کا کوڑا کرکٹ اُن کے مقرر کردہ بندے کو دیں۔ ماحول کو صا ف رکھنے کےلیے یہ سب سے ہم قدم ہے۔
ہمیں ماحول کو صاف رکھنے کےلیے ایک اہم کام کرنا ہے کہ ہمیں چیک کرنا ہے کہ ہماری بائیک، گاڑی، رکشہ، ویگن یا کوئی اور وہیکل جو ہم استعمال کر رہے ہیں، وہ اگر دھواں دے رہی ہے تو ہم فوری طور پر اسے ٹھیک کروائیں تاکہ فضائی آلودگی کے پھیلانے کا باعث ہم نہ بنیں، جو پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ہمارا بھی اہم مسئلہ ہے۔ جس کے اثرات ہم ہر سال اسموگ کی شکل میں دیکھتے ہیں جو ہمارے معاشرے میں پانچویں موسم کی جگہ لے چکا ہے۔ اس کے تدارک کےلیے ہمیں یہ اقدامات کرنے بہت ضروری ہیں، کیونکہ ان کے نہ کرنے سے ہم فطرت کو آلودہ کر رہے ہیں۔ اس کےلیے ہمیں انتہائی سنجیدگی کے ساتھ اپنی صنعتوں، کارخانوں اور فیکٹریوں میں ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے ہم آبی آلودگی کے ملکوں میں شمار نہ ہوں بلکہ دنیا بھر کے ساتھ آبی آلودگی کو ختم کرنے کےلیے ہماری جدوجہد کو بھی سراہا جائے۔
یہ نیا سال ہم سے یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ اگر ہم صوتی آلودگی سے معاشرے کا امن خراب کرتے ہیں تو اپنے اس رویے کو بھی بالکل ختم کریں۔ ہم سڑکوں پر بلاوجہ ہارن بجا کر یا محلوں اور کالونیوں میں بلند آواز میں ٹیپ ریکارڈ یا ساؤنڈ سسٹم کے ذریعے صوتی آلودگی کی وجہ بن رہے ہیں۔ اس ضمن میں ہم ترقی یافتہ ملکوں کو دیکھیں کہ اور اپنے اوپر سے تھرڈ ورلڈ کی چھاپ کو ختم کریں۔ نیا سال ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ بے ہنگم سوسائٹیوں اور پلازوں کے بنانے سے گریز کریں، کیونکہ ان کےلیے زرعی زمینوں، کھیتوں اور باغات کو جس بے رحمی سے ختم کیا جارہا ہے اُس کی روک تھام کی جا سکے۔ جس قدر سرعت کے ساتھ سوسائٹیاں اور کمرشل پلازے بنائے جارہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ مستقبل میں انسانوں کی نسبت کمرشل پلازے اور مارکیٹس زیادہ ہوں گی۔
اس سال کا یہ بھی تقاضا ہے کہ انسانی زندگی کی ترویج کی ضروریات زندگی معاشرے میں ہر انسان کو میسر ہوں تاکہ ان کی عدم دستیابی سے کوئی شخص خودکشی نہ کرے۔ نئے سال میں غریب بچیوں کو جو جہیز نہ ہونے کی وجہ سے شادی کی عمر تک پہنچنے کے باوجود شادی نہیں کرپاتیں، اُن کےلیے نہ صرف ریاست بلکہ ہمیں بھی انفرادی طور پر ایسے فلاحی منصوبے بنانے کی ضرورت ہے کہ ان کے والدین کو کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑیں۔
رواں سال پرامن سال ہو، معاشرے سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ ہو۔ معاشرے میں تمام انسان ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر رہیں۔ ایک دوسرے کو برداشت کریں۔ ایک دوسرے کو تسلیم کریں۔ اپنے آپ کو صوبائی، لسانی، مذہبی، فرقہ وارانہ اور ذات پات کی تفریق سے آزاد کرکے صرف اور صرف پاکستانی سمجھیں۔ رواں سال میں ہم اپنے معاشرے کو پرامن بنا کر ایسی مثال قائم کریں جس کو دنیا بھر میں توقیر کی نظر سے دیکھا جائے۔
رواں سال تقاضا کرتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں یکساں تعلیم کا نظام قائم ہو اور تعلیم حاصل کرنا ہر شخص کےلیے ضروری ہو۔ کوئی بھی تعلیم کی اہمیت سے انکاری نہ ہو۔ یکساں تعلیم سے ہی معاشرے میں تفریق ختم کی جاسکتی ہے۔ اسی طرح معاشرے میں تمام انسانوں کو ترقی کے برابر مواقع فراہم کیے جاسکتے ہیں۔
رواں سال تقاضا کرتا ہے کہ معاشرے سے اقربا پروری کا خاتمہ ہو۔ ملازمتوں کے حصول کےلیے صرف اور صرف میرٹ کو ترجیح دی جائے اور اقربا پروری کے تاثر کو ختم کرکے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان کی از سر نو تعمیر کی جائے۔ ایک ایسا پاکستان جو صحیح معنوں میں ملک میں بسنے والے تمام شہریوں کا پاکستان ہو۔ جس میں اشرافیہ کو اور عوام کو برابر کے حقوق میسر ہوں۔ ایک قانون بنادیا جائے کہ جو شخص یہاں سکونت کرے گا وہی اس ملک کا شہری تصور ہوگا۔ دوسرے ملکوں میں رہنے والے جنہوں نے وہاں کی شہریت اختیار کرلی ہے انھیں صرف اُس ملک کا ہی شہری تصور کیا جائے گا۔
2025 کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے ملک کو اقلیتوں کےلیے محفوظ بنائیں تاکہ اقلیتیں دیار غیر میں رہنے کے بجائے اپنے ملک میں رہنے کو ترجیح دیں۔ اُن کو برابر کا شہری تسلیم کریں اور ہر سطح پر انہیں مواقع دیں۔ ان کےلیے دی گئی مراعات جیسے 5 فیصد کوٹے کے حصول کےلیے ایسا نظام وضع کریں کہ اس کے حصول کےلیے انہیں علیحدہ سے جدوجہد نہ کرنی پڑے۔
رواں سال خواتین کو برابری کے یکساں مواقع دینے کا بھی خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ ان کےلیے جو قانون سازی کی گئی ہے اُس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
غرض نیا سال ایک ایسے معاشرے کی از سر نو تشکیل کا خواہاں ہے جو صحیح معنوں میں ’’پاک ستان‘‘ ہو۔ جہاں سے گزرنے والی ہوا بھی یہاں سے گزرنے پر فخر محسوس کرے۔ یہاں پر روشنی دینے والا سورج بھی اپنے اوپر غرور کرے اور یہاں پر رات کو چاندنی دینے والا چاند خوش ہو کہ میں ایسے دیس میں چاندنی بانٹ رہا ہوں جس میں صحیح معنوں میں پاک لوگ رہتے ہیں۔
2025 کی اس خواہش کو حقیقت میں بدلنا ہم سب کی ذمے داری ہے اور ہم اس سال عہد کریں کہ اپنے معاشرے کو سرسبز، خوبصورت، خوشحال اور پرامن بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔