کراچی:
سوسائٹی آف ایئرکرافٹ انجینئرز آف پاکستان (سیپ) کے سیکریٹری جنرل نے پی آئی اے انتظامیہ کو خط لکھ دیا جس میں کہا ہے کہ پی آئی سے ہنرمند ائیرکرافٹ انجینئرز، آفیسر انجینئرز اور تکنیکی ماہرین کے خیرباد کہنے کا معاملہ انتہائی خطرناک ہے جبکہ مزید مستعفی ہونے والے ہیں۔
اپنے خط میں سیپ نے کہا ہے کہ حالیہ کچھ ماہ کے دوران سیکڑوں استعفے جمع کروائے جاچکے ہیں جبکہ مزید بہت سے ہنرمند مستعفی ہونے کا ارادہ کرچکے ہیں، اتنی بڑی تعداد کا قومی ادارے کو چھوڑنا ہنرمند افرادی قوت کی سنگین کمی کا سبب بن سکتا ہے۔
سیکریٹری جنرل نے خط میں کہا کہ ان عوامل کے نتیجے میں فضائی بیڑے کی حفاظت اور فضائی قابلیت کو برقرار رکھنے میں سنگین چیلنجز پیدا ہو رہے ہیں، اس رجحان کی بنیادی وجہ 2016ء سے تنخواہوں میں عدم اضافہ اور ناکافی فوائد ہیں، موجودہ مہنگائی اور ٹیکسز کے حساب سے تنخواہوں اور دیگر مراعات کو ایڈجسٹ نہیں کیا گیا اور تقابلی طور پران پیشہ ور افراد کو پیش کردہ معاوضہ مارکیٹ کے معیارات سے کافی نیچے ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہوائی جہاز کے انجینئر فی الحال ملکی اور بین الاقوامی ہوا بازی کی تنظیموں کی طرف سے پیش کی جانے والی تنخواہوں کا تقریباً دسواں اور ٹیکنیشن بیسواں حصہ کماتے ہیں، پاکستانی ائیرکرافٹ انجینئرز کی تنخواہ ڈھائی لاکھ سے تین لاکھ اور ٹیکنیشن کی 50 ہزار سے 90 ہزار کے لگ بھگ ہے جب کہ خلیجی ممالک میں انجینئرز کی تنخواہ 25 لاکھ اور ٹیکنیشن کی 9لاکھ روپے بنتی ہے اس فوری مسئلے کو حل کرنے کے لیے ہم درج ذیل اقدامات تجویز کرتے ہیں۔
سیپ نے تجویز کیا کہ موجودہ مارکیٹ کے معیارات اور افراط زر کے مطابق تنخواہ کے ڈھانچے پر نظر ثانی کی جائے، حوصلہ افزائی اور برقرار رکھنے کے لیے کیریئر کی ترقی کے مواقع متعارف کرائے جائیں، تکنیکی عملے کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے فوائد میں اضافہ کریں، بشمول ہاؤسنگ، میڈیکل کوریج، اہلیت کے الاؤنسز اور پنشن میں اضافہ کیا جائے۔
سیپ نے تجویز کیا کہ اسٹریٹجک دور اندیشی کے ساتھ، اس اہم افرادی قوت کی حفاظت اور اسے برقرار رکھنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے، اس معاملے کو حل کرنے سے نہ صرف پی آئی اے کی آپریشنل حالت بہتری ہوگی بلکہ یورپ اور برطانیہ میں آپریشنز کی بحالی سمیت آنے والے چیلنجوں سے بھی نمٹا جا سکے گا۔