اسلام آباد:
عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس میں ملوث سابق پولیس اہل کاروں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا جب کہ تین سابق پولیس اہلکاروں کو بری کردیا۔
اسامہ ستی قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر محفوظ فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے جاری کردیا، جس میں عدالت نے سابق پولیس اہلکاروں مجرمان افتخار احمد اور محمد مصطفیٰ کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کردی جب کہ ملزمان سعید احمد ،شکیل احمد اور مدثر مختار کو کیس سے بری کردیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: اسامہ ستی قتل کیس 2 پولیس اہلکاروں کو سزائے موت 3 کو عمر قید
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے محفوظ فیصلہ سنایا۔
مزید پڑھیں: اسامہ ستی قتل کیس مجرم پولیس اہل کاروں نے سزا کا فیصلہ چیلنج کردیا
واضح رہے کہ 5ملزمان نے اسامہ ستی قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی تھی۔
اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن کورٹ نے 6 فروری 2023ء کو پولیس اہلکار ملزمان افتخار اور محمد مصطفی کو سزائے موت جبکہ سعید احمد، مدثر مختار اور شکیل احمد کو عمر قید کی سزا دینے کا حکم دیا تھا ۔
مقدمے کی سماعت کے دوران ہی تمام پولیس اہلکاروں کو نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
عدالت نے 31 جنوری کو ٹرائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جب فیصلہ سنایا گیا تو اس وقت تمام مجرمان کمرۂ عدالت میں موجود تھے۔
یاد رہے کہ 22 سالہ اسامہ ستی کو دو جنوری 2021ء کو سرینگر ہائی وے پر رات ڈیڑھ بجے فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی پولیس اسکواڈ کے پانچ اہلکاروں کو نامزد کیا گیا تھا بعدازاں ان پر جرم ثابت ہوا تھا کہ انہوں ںے کار پر چھ گولیاں فائر کرکے نوجوان کا قتل کردیا تھا بعدازاں واقعے کو ڈکیتوں پر فائرنگ کا رنگ دینے کی کوشش کی تھی۔