اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے زلزلہ متاثرین کیس میں زلزلہ متاثرین بحالی کے حوالے سے وفاقی و صوبائی حکومت اور ایرا سے رپورٹ طلب کرلیا اور آڈیٹر جنرل پاکستان سے زلزلہ متاثرین فنڈز کی آڈٹ رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی اور اس دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ اکتوبر 2025 میں زلزلے کو 20 سال ہو جائیں گے، کیا زلزلہ متاثرین کا 50 سالہ منصوبہ ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ لگتا ہے 50 میں بھی لاپتا افراد کی آبادکاری کے پروجیکٹس مکمل نہیں ہوں گے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر وسائل نہیں تو ایسے منصوبوں کا حکومت اعلان کیوں کرتی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا زلزلہ متاثرین کے لیے کتنے مکان بنے اور کتنے متاثرین کو کاروبار میں مدد دی گئی۔
درخواست گزار نے کہا کہ حکومت نے نیوبالاکوٹ شہر بنانے کا اعلان کیا تھا اور سپریم کورٹ نے نیو بالاکوٹ سٹی کے لیے30 ماہ کا وقت دیا تھا لیکن ابھی نیو بالاکوٹ سٹی کے حوالے سے کچھ نہیں ہوا۔
عدالت میں ایرا کے نمائندے نے بتایا کہ ہم نے 14 ہزار سے زیادہ زلزلہ متاثرین کے لیے منصوبے مکمل کیے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ وہ منصوبے کہاں ہیں جو مکمل ہوئے، ڈونرز کا کتنا پیسہ آیا وہ پیسہ کہاں ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ پیسہ تو سارا خرچ ہو گیا، جس کے بعد عدالت نے وفاقی و صوبائی حکومت اور ایرا سے رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔