لاہور کے معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ سے برآمد ہونے والا شیر کا بچہ اب مستقل طور پر لاہور سفاری زو میں ہی رہے گا جب کہ محکمہ وائلڈ لائف نے عدالت کے فیصلے کے مطابق اسے سفاری زو کے حوالے کر دیا ہے تاکہ اس کی مناسب دیکھ بھال ہو سکے۔
ڈپٹی ڈائریکٹر وائلڈ لائف لاہور ریجن ڈاکٹر غلام رسول کے مطابق یہ شیر کا بچہ رجب بٹ کے قبضے سے برآمد کیا گیا تھا۔
رجب بٹ نے دعویٰ کیا کہ یہ بچہ انہیں تحفے میں دیا گیا تھا، تاہم قانون کے مطابق کسی بھی غیر قانونی ملکیت پر کارروائی کی جاتی ہے، چونکہ یہ بچہ رجب بٹ کے گھر سے قبضے میں لیا گیا تھا، لہٰذا اسے کلیم کرنے کا حق صرف اسی شخص کو ہو سکتا ہے۔
عمر ڈولا جنہوں نے رجب بٹ کو یہ بچہ تحفے میں دیا تھا، کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس تمام قانونی دستاویزات موجود ہیں اور وہ جلد بچے کو واپس دلانے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن ڈاکٹر غلام رسول کا کہنا ہے کہ عمر ڈولا کے پاس موجود پیپر ورک کسی کام کا نہیں کیونکہ قانونی طور پر یہ بچہ محکمہ وائلڈ لائف کی تحویل میں ہے۔
ڈائریکٹر لاہور چڑیا گھر شیخ محمد زاہد نے واضح کیا کہ نئی قانون سازی کے بعد شیر، ٹائیگر اور دیگر بگ کیٹس کو شہری آبادی میں رکھنے کی اجازت نہیں، ان جانوروں کے لیے عالمی معیار کے مطابق 500 مربع گز کا پنجرہ، سیکیورٹی اقدامات اور ویٹرنری سہولیات ضروری ہیں۔
مزید برآں، بگ کیٹس کے ساتھ ویڈیوز بنانے اور انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔
چڑیا گھروں میں کئی سالوں کے تجربے کے باوجود نگرانی پر تعینات عملے کو بھی شیر کے پنجروں میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی، لیکن گھروں اور بریڈنگ فارمز پر یہ لوگ انتہائی غیر ذمہ داری سے ان جانوروں کے ساتھ گھومتے ہیں، جو نہایت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
عمر ڈولا کے بریڈنگ فارم پر پیش آنے والے ایک واقعے میں شیر کے حملے سے ایک نوجوان شدید زخمی ہوا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر غلام رسول نے بتایا کہ وائلڈ لائف ایکٹ 1974 اور کیپٹو وائلڈ لائف مینجمنٹ رولز 2023 کے تحت کارروائی کی جا رہی ہے، ایف آئی آر درج ہو چکی ہے اور مالک کے خلاف قانونی اقدامات جاری ہیں۔
محکمہ وائلڈ لائف نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ شیر جیسے خطرناک جانوروں کو پالتو بنانے کی کوشش نہ کریں۔ یہ جانور کسی بھی وقت غیر متوقع رویہ اختیار کر سکتے ہیں، جس سے انسانی جانوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔