عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے بعد میڈیا پر کیا گزری؟ ایچ آر سی پی کی رپورٹ جاری

ایچ آر سی پی نے 2022 میں حکومت کی تبدیلی کے بعد آج تک میڈیا کی ابھرتی صورت حال کا جائزہ پیش کیا ہے


آصف محمود January 23, 2025
فوٹو: فائل

اسلام آ باد/ اسلام آباد:

انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ملک میں میڈیا کی صورت حال پر اپنی تجزیاتی رپورٹ جاری کی ہے، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف 2022 میں ہونے والی کامیاب عدم اعتماد کے بعد میڈیا کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ایچ آر سی پی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ ‘سخت سزائیں: 2022–24 میں اظہارِ رائے کی صورت حال’ جاری کی ہے، جس میں ملک میں میڈیا کی آزادی کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ایچ آر سی پی کی رپورٹ صحافی مہیم مہر نے تحریر کی ہے، جس میں اپریل 2022 میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے بعد سے پیدا ہونے والی صورت حال کا تجزیہ کیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ رپورٹ کے نتائج ایک پریشان کن تصویر پیش کرتے ہیں، کچھ حصوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں جبکہ دیگر کو مکمل آزادی حاصل ہے، جس سے بیانیے کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں صحافیوں کے قتل، جبری گمشدگیوں، مخصوص "پریس ایڈوائس" اور ڈیجیٹل آزادی کو محدود کرنے کے لیے بنائے گئے قوانین کے بارے میں انکشاف کیا گیا ہے۔

ایچ آر سی پی نے کہا کہ تاہم، ریاستی سنسرشپ کے باوجود، ڈیجیٹل میدان ایک متبادل آواز کے طور پر ابھررہا ہے جو روایتی طاقت کے ڈھانچے کو چیلنج کر رہا ہے اور اسی دوران، روایتی میڈیا پر کم ہوتا اعتماد کارپوریٹ مفادات، متشدد گروہوں اور اسٹیبلشمنٹ کے چند عناصر نے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سنسرشپ نے خود ایک وسیع قومی بحث کو جنم دیا ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ پاکستان کے عوام آزادی سے بات کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

ایچ آر سی پی نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ آزادی اظہار کو درپیش خطرات کی نشان دہی کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت کی فوری ضرورت پر زور دیتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں