لاہور کی عدالت نے مشہور یوٹیوبر رجب بٹ کو غیر قانونی طور پر شیر کا بچہ رکھنے کے جرم میں 50 ہزار روپے جرمانہ اور کمیونٹی سروس کی سزا سنائی ہے۔
رجب بٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ایک سال تک ہر ماہ جانوروں کے حقوق کے تحفظ پر ویڈیوز بنا کر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اپ لوڈ کریں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ حامد الرحمان نے فیصلے میں کہا کہ رجب بٹ کو ہر ماہ کے پہلے ہفتے میں پانچ منٹ کی ویڈیو اپلوڈ کرنی ہوگی، جس کا مقصد عوام کو جنگلی حیات کے تحفظ اور غیر قانونی شکار کے بارے میں آگاہی دینا ہے۔ محکمہ وائلڈ لائف ان ویڈیوز کی مانیٹرنگ کرے گا۔
رجب بٹ نے اپنی شادی کے موقع پر شیر کے بچے کو بطور تحفہ قبول کیا تھا، جو جنگلی حیات کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
شیر کا بچہ بغیر اجازت اور لائسنس کے رکھنے پر محکمہ وائلڈ لائف نے مقدمہ درج کیا تھا۔ رجب بٹ نے عدالت کے سامنے اپنا جرم تسلیم کیا اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔
عدالت نے کہا کہ اگر مجرم کمیونٹی سروس کی ذمہ داریوں میں ناکام رہا تو اسے قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ کمیونٹی سروس کی تکمیل پر رجب بٹ کو سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، جس کا مطلب ہوگا کہ انہوں نے اپنے جرم کا کفارہ ادا کر دیا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، شیر کا بچہ فی الحال سفاری پارک میں رکھا جائے گا، اور اسے تاحکم ثانی وہیں رہنے دیا جائے گا۔
ٹک ٹاکر رجب بٹ نے بیان میں کہا ’’اعتراف کرتا ہوں کہ میرے پاس سے غیرقانونی طور پر شیر کا بچہ برآمد ہوا۔ میرے علم میں نہیں تھا کہ جنگلی جانور تحفے کے طور پر وصول نہیں کیے جا سکتے۔ اب سمجھ گیا ہوں کہ ان حالات میں جنگلی جانوروں کو رکھنا نا مناسب ہے۔ مجھے اپنے عمل پر افسوس ہے۔ بطور سوشل میڈیا انفلوئنسر مجھے مثبت مواد بنانا چاہیئے‘‘۔
انہوں ںے مزید کہا ’’میں شیر کا بچہ رکھنے کا مجاز نہیں تھا میں نے اس عمل سے غلط مثال قائم کی۔ غلطی کا ادراک کرتے ہوئے رضاکارانہ طور پر اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کمیونٹی سروس فراہم کروں گا اور جنگلی جانوروں کے حقوق سے متعلق مثبت پیغام دوں گا۔ خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں‘‘۔