مہنگائی میں اضافے سے تنگ عوام نے شاپنگ کا بائیکاٹ کردیا جس کے باعث شاپنگ مال ویران ہوگئے۔
فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق کروشیا میں بڑھتی مہنگائی اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے باعث شہریوں نے سوشل میڈیا پر بائیکاٹ کی مہم شروع کردی۔
ملک کی ٹیکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جمعہ سے شروع ہونے والی شاپنگ بائیکاٹ مہم میں شہریوں نے بھرپور انداز میں حصہ لیا اور دکانوں سے دور رہے، گزشتہ جمعہ کے مقابلے میں یومیہ بنیاد پر 50 فیصد کم خریداری ہوئی، صارفین کے احتجاج کا مقصد خوردہ فروشوں پر دباؤ ڈالنا تھا جنہیں وہ مہنگائی میں اضافے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق احتجاج کے باعث دوپہر کے وقت کروشیا کی مرکزی زگریب سپر مارکیٹ میں صرف چند گاہک تھے جو عام طور پر اس وقت خریداروں سے بھری رہتی ہے، زگریب مال کی پارکنگ خالی تھی۔
بائیکاٹ کرنے والے صارفین کا کہنا ہے کہ وہ خوردہ فروشوں کو مالی نقصان نہیں پہنچانا چاہتے لیکن ااحتجاج پیغام ہے کہ قیمتوں میں اضافے کو روکنا چاہئے۔
بائیکاٹ کو اپوزیشن جماعتوں، ٹریڈ یونینز، مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ دو وزراء کی بھی حمایت حاصل تھی۔
مقامی میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں کروشیا میں خالی اسٹورز کو دکھایا گیا۔
کروشیا کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اگلے ہفتے حکومت قیمتوں کے کنٹرول میں آنے والی مصنوعات کی فہرست کا جائزہ لے گی تو عوام کے خدشات کو مدنظر رکھے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کروشیا میں مہنگائی کی ایک وجہ زیادہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی شرح ہے، دسمبر میں ملک کی 4.5 فیصد سالانہ افراط زر کی شرح یورو زون میں سب سے زیادہ تھی جہاں اوسط صرف 2.4 فیصد رہی۔
صارفین کے گروپوں نے بارہا شکایت کی ہے کہ کروشیا میں جنوری 2023 میں یورو کو ملکی کرنسی کے طور پر اپنانے کے بعد سے قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ نومبر میں کروشیا میں اوسط تنخواہ 1,366 یورو ($1,420) تھی۔