بالی ووڈ اداکار سیف علی خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے کیس نے ایک نیا موڑ اختیار کرلیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق کیس میں یہ اہم بات سامنے آئی ہے کہ پولیس نے وقوعہ کے بعد سیف علی خان کی رہائش گاہ سے فنگر پرنٹس کے جو نمونے حاصل کیے تھے، وہ مبینہ گرفتار ملزم کے فنگر پرنٹ سے میچ نہیں ہورہے۔
سیف حملہ کیس میں ممبئی پولیس کی تحقیقات ایک نئے موڑ میں داخل ہوگئی ہے اور اب معاملہ فنگر پرنٹس کے گرد گھوم رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق اداکار کے گھر سے ملنے والے 19 فنگر پرنٹس کے سیٹ میں سے کوئی بھی مبینہ ملزم شریف الاسلام سے میل نہیں کھاتے۔ گویا، کہانی میں ایک نیا موڑ آگیا ہے۔
سیف علی خان پر چاقو سے حملے کے بعد ممبئی پولیس نے موقع واردات سے فنگر پرنٹس اکٹھے کیے تھے اور انہیں ریاستی کرمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (CID) کے فنگر پرنٹ بیورو کو جانچ کےلیے بھیجا تھا۔ رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ یہ نشانات شریف الاسلام کے نہیں ہیں۔
سی آئی ڈی نے ممبئی پولیس کو اس بارے میں باضابطہ طور پر آگاہ کردیا ہے۔ لیکن کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی، پولیس نے مزید نمونے بھی جانچ کےلیے بھیجے ہیں، گویا ابھی کچھ اور پردے اٹھنا باقی ہیں۔
یاد رہے کہ 54 سالہ اداکارہ سیف علی خان پر 15 جنوری کو اس وقت قاتلانہ حملہ ہوا تھا جب ایک شخص ان کے گھر میں گھس آیا تھا اور مزاحمت پر سیف علی خان پر چاقو سے وار کیے تھے۔ اداکار کو چھ زخم آئے تھے، جن میں سے ایک ان کی ریڑھ کی ہڈی پر بھی تھا۔ واقعے کے بعد سیف کو فوری طور پر لیلاوتی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کا بروقت علاج ہوا۔
ڈاکٹروں کے مطابق، ایک زخم ان کی ریڑھ کی ہڈی کے انتہائی قریب تھا، جس سے اسپائنل فلوئڈ کا اخراج شروع ہوگیا تھا۔ خوش قسمتی سے چاقو ان کی ریڑھ کی ہڈی سے صرف دو ملی میٹر کے فاصلے پر تھا۔ سیف علی خان کو صحتیاب ہونے کے بعد اسپتال سے فارغ کردیا گیا ہے، لیکن انہیں ایک ہفتے کے مکمل آرام کا مشورہ دیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مبینہ گرفتار ملزم شریف، جو بنگلہ دیش کا شہری ہے اور غیر قانونی طور پر بھارت میں داخل ہوا تھا، نے پولیس کو بتایا ہے کہ کسی نے پیسوں کے بدلے اسے جعلی شہریت کے کاغذات دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اسی لالچ میں اس نے خان کے گھر میں ڈکیتی کی کوشش کی۔ پولیس اب اس وعدہ کرنے والے شخص کی تلاش میں ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ممبئی پولیس نے ویسٹرن ریلوے سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ اس مشتبہ شخص کی شناخت کی جاسکے جو سیف کی رہائش گاہ کی 12 منزلہ عمارت میں لگے CCTV کیمروں کی فوٹیج میں نظر آیا تھا۔
ملزم باندرا اسٹیشن سے ٹرین میں سوار ہوا تھا اور ریلوے نے چہرے کی شناخت کے نظام کو استعمال کرتے ہوئے کچھ ایسے مشتبہ افراد کی نشاندہی کی جن کی شکل اس شخص سے ملتی تھی۔ یہ اس لیے کیا گیا کیونکہ عمارت سے باہر نکلتے ہوئے حملہ آور کی فوٹیج واضح نہیں تھی۔
اگرچہ شریف الاسلام کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی بنیاد پر گرفتار کرلیا گیا ہے، تاہم پولیس اب اس کے خلاف ایک مضبوط کیس بنانے کےلیے مزید شواہد اکٹھا کرنے میں مصروف ہے۔