MANAUS:
برازیل نے امریکا سے بے دخل کیے گئے درجنوں شہریوں کو ہتھکڑیوں میں جہاز میں سوار کرنے اور بدسلوکی پر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے وضاحت طلب کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق برازیل کی وزارت خارجہ نے کہا کہ پرواز میں مسافروں کے ساتھ بدترین سلوک کرنے پر واشنگٹن سے وضاحت طلب کی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت میں آنے کے بعد غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کرنا شروع کردیا تھا اور اسی سلسلے میں برازیل کے شمالی شہر ماناؤس میں بھی ایک پرواز پہنچی تھی۔
برازیلی وزارت خارجہ نے بیان میں بتایا کہ برازیلی مسافروں کے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں تھیں تاہم برازیلی حکام نے امریکی عہدیداروں کو فوری طور پر ہتھکڑیاں ہٹانے کا حکم دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ وزیرانصاف ریکارڈو لیوانڈوسکی نے صدر لوئز ایناشیو لولا ڈی سلوا کو آگاہ کیا کہ برازیل کے شہریوں کے ساتھ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔
وزارت خارجہ نے بتایا کہ یہ پرواز جمعے کی رات کو امریکا سے ماناؤس پہنچی تھی تاہم برازیل کی جانب سے امریکی حکومت کو مسافروں کے ساتھ اس بدسلوکی کے حوالے سے وضاحت دینے کو کہا جائے گا۔
برازیل کی حکومت نے بتایا کہ امریکا سے بے دخل کیے گئے 88 برازیلی شہریوں کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی تھیں، جن میں 31 سالہ کمپیوٹر ٹیکنیشن ایڈگار ڈی سلوا مورا بھی اس پرواز میں موجود تھے جنہیں امریکا میں 7 ماہ تک حراست میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ دوران پرواز ہمیں پانی تک نہیں دیا گیا، انہوں نے ہمارے ہاتھ اور پاؤں باندھ دیے تھے اور انہوں نے یہاں تک کہ ہمیں واش روم جانے کی اجازت بھی نہیں دی۔
ایڈگار ڈی سلوا مورا نے کہا کہ اتنی گرمی تھی اور وہاں اے سی کی سہولت بھی فراہم نہیں کی گئی تھی، جس کی وجہ سے کئی لوگ بے ہوش ہوگئے تھے۔
لوئس انٹونیو روڈریگز، 21 سالہ فری لانسر ہیں، جنہوں نے دوران پرواز مسافروں کے ساتھ کیے گئے برے سلوک سے پردہ اٹھایا اور بتایا کہ 4 گھنٹے کی پرواز کے دوران ایئرکنڈیشن نہیں تھا کیونکہ جہاز میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد حالات یکسر تبدیل ہوگئے ہیں اور غیرملکیوں کے ساتھ جرائم پیشہ لوگوں کی طرح پیش آتے ہیں۔