میڈیا میں تکنیکی مہارت اور تیزی سے بدلتی صورتحال کے اس دور میں ریڈیو انتہائی اہمیت کا حامل ہے، خاص طور پر پسماندہ علاقوں میں جہاں یہ عوامی آگاہی ، ثقافتی نمائندگی اور ہنگامی صورتحال میں اہمیت اختیار کر لیتا ہے، ان خیالات کا اظہار کمشنر کراچی حسن نقوی نے فریکوئنسی پلس تربیتی پروگرام کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
کمشنر کراچی حسن نقوی کا کہنا تھا کہ پولیو کے خاتمے کی مہم، انتخابات کے دوران ووٹرز کی آگاہی اور ہنگامی صورتحال کے دوران کرائسس مینجمنٹ جیسی قومی کوششوں میں ریڈیو ممتاز حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے ضروری معلومات کو تیزی سے پھیلانے کے لئے ریڈیو کی منفرد صلاحیت کی اہمیت اجاگر کی جس سے دور دراز کی برادریاں بھی ضرورت کے وقت باخبر رہ سکتی ہیں۔
گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) نے امریکی قونصلیٹ کراچی کے تعاون سے 20 سے 27 جنوری 2025 تک کراچی، سکھر، حیدرآباد اور کوئٹہ میں 122 ریڈیو پروفیشنلز کے لیے فریکوئنسی پلس تربیتی پروگرام کا انعقاد کیا۔
ٹریننگ میں شرکاء نے اپنی تکنیکی اور ڈیجیٹل صلاحیتوں کو نکھارا، ریڈیو کانٹینٹ کی تیاری میں ابھرتے ہوئے رجحانات کے بارے میں سیکھا جبکہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو ریڈیو کی پروگرامنگ میں ضم کرنا، اور متاثر کن، متحرک نشریات تیار کرنا بھی اس ٹریننگ کا اہم جز تھا۔ ایسٹ ویسٹ سینٹر ہوائی (امریکہ) سے تعلق رکھنے والے جرنلزم ٹرینر اسٹیون ینگ بلڈ نے ماسٹر ٹرینر کی حیثیت سے اس تربیت میں اپنی خدمات فراہم کیں۔
جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر نے پاکستان میں موجود پسماندہ طبقات کی آوازوں کو بلند کرنے اور قابل اعتماد معلومات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ریڈیو کے بے مثال کردار پر روشنی ڈالی انہوں نے کہا، "ریڈیو ایک میڈیم سے کہیں زیادہ ہے یہ پسماندہ علاقوں کے لئے ایک لائف لائن، ثقافتی تحفظ کا ایک آلہ، اور عوامی مشغولیت کے لئے ایک محرک ہے"۔
سینئر براڈکاسٹ جرنلسٹ اور امریکی غیر سرکاری ادارہ "پلس" کے صدر فیصل عزیز خان نے پاکستان کی ریڈیو انڈسٹری کو درپیش چیلنجز جیسے محدود فنڈنگ، فرسودہ انفراسٹرکچر اور غیر موثر مواد کی براڈکاسٹنگ پر بات کی۔ انہوں نے فریکوئنسی پلس کے اقدام کو اس شعبے کو جدید بنانے کی ایک انقلابی کوشش کے طور پر سراہا۔
جی این ایم آئی کے پروگرام ڈائریکٹر حسنین رضا نے ریڈیو ڈیجیٹلائزیشن کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے وضاحت کی کہ کس طرح مصنوعی ذہانت کا انضمام میڈیم کی رسائی اور کارکردگی کو بڑھا سکتا ہے۔
تربیتی پروگرام میں ریڈیو پاکستان، سندھ پولیس ایف ایم 88.66، میرا ایف ایم 107.4، ہاٹ ایف ایم 105، ایف ایم 101، سندھ مدرستہ السلام یونیورسٹی ایف ایم 96.6، ایف ایم 93 گوادر، جیئے ایف ایم، چلتن ایف ایم، سکائی ایف ایم کوئٹہ اور ضیاء الدین یونیورسٹی ایف ایم سمیت سندھ بلوچستان کے معروف ریڈیو اسٹیشنوں نے شرکت کی۔
شرکاء نے کانٹینٹ کی تخلیق کے لئے جدید حکمت عملی پر غور کیا اور پروگرام کے اختتام پر سرٹیفکیٹ حاصل کیے۔ فریکوئنسی پلس جیسے اقدامات کے ساتھ پاکستان میں ریڈیو ایک زیادہ بہتر اور جدید میڈیم کے طور پر ابھرنے کے لیے کوشاں ہے۔