کراچی:
سندھ حکومت کا عالمی ادارۂ خوراک کے اشتراک سے سرکاری اسکول میں بچوں کو دوپہر کا مفت کھانا فراہم کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام کی کنٹری ڈائریکٹر کوکو اوشی یاما کے درمیان ہونے والی ملاقات میں بچوں میں غذائیت کی کمی اور خوراک جیسے چیلینجز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
بدھ کے روز محکمہ اسکول ایجوکیش کے آفس میں ہونے والی ملاقات کے دوران سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی اور دیگر آفیشلز موجود تھے۔
اس موقع پر صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ خاندانی وسائل میں مشکلات اور آبادی کے رجحان کے سبب والدین بچوں کو بہتر غذا مہیا نہیں کر پاتے، بچوں میں غذائیت کی کمی جیسے مسائل کی وجہ سے ان کے سیکھنے کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ پروگرام ایسے علاقوں میں شروع کرنا چاہتے ہیں جہاں غربت اور بچوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ اسکولز میں باقاعدہ کھانے کی دستیابی سے اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی اور حاضری میں بہتری آئے گی، جبکہ ایسے گھرانے جہاں بچوں کو مزدوری پر بھیجنے کا دباؤ ہوتا ہے، وہ انہیں اسکول بھیجنے کو ترجیح دے سکتے ہیں۔
ڈبلیو ایف پی کی کنٹری ڈائکریٹر نے اس موقع پر پروگرام کی اہمیت اور ضرورت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ متوازن خوراک بچوں کی ذہنی نشوونما اور یاداشت کو بہتر بناتی ہے جس سے ان کے سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔ مس اوشی یاما نے مزید کہا کہ اسکول میں متوازن خوراک ملنے سے بچوں کی قوت مدافعت بڑھے گی جس سے وہ مختلف بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے اس بات پر زور دیا کہ بہتر معیاری اور کھانا فراہم کرنا اس پروگرام کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پروگرام کا پہلا مرحلہ کراچی کے ضلع ملیر سے شروع کیا جائے گا جبکہ اس سلسلے میں اسکولز اور ملحقہ علاقوں کا بیس لائین سروے بھی کیا جائے گا۔
اس پروگرام کی مدد سے 11 ہزار بچوں اور بچیوں کو اسکول میں “ہاٹ میل لنچ بکس” مہیا کیے جائیں گے، پروگرام کے ایک سال کے نتائج اور پروگریس کی بنیاد پر دیگر شہروں کے سرکاری اسکولز میں بھی ہاٹ میل لنچ بکس کی سہولت دی جائے گی جبکہ اسکولز میں کھانا فراہم کرنے کے نظام کی مؤثر انداز میں مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔