لاہور:
پنجاب وائلڈلائف کے حکام نے شکر گڑھ کے سرحدی گاؤں ڈوگرہ میں بھارت سے آنے والے ایک نایاب نسل کے سامبر ہرن کو ریسکیو کرکے اسے دوبارہ قدرتی ماحول میں آزاد کر دیا۔
یہ سامبر ہرن اپنے مسکن سے بھٹک کر پاکستانی سرحدی علاقے میں داخل ہو گیا تھا، جہاں مقامی لوگوں نے اسے پکڑ لیا اور پنجاب وائلڈلائف کو اطلاع دی۔
وائلڈلائف کی ٹیم نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے شکر گڑھ کے نواحی علاقے ڈوگرہ میں پہنچ کر سامبر ہرن کو ریسکیو کیا۔
حکام کے مطابق یہ نر سامبر تقریباً ڈھائی من وزنی اور مکمل طور پر صحت مند تھا۔ پنجاب رینجرز کی نگرانی میں اسے دوبارہ قدرتی ماحول میں چھوڑ دیا گیا۔
وائلڈلائف حکام کے مطابق موسم سرما میں سانبر، نیل گائے اور دیگر جنگلی جانور اکثر خوراک کی تلاش یا شکاریوں کے خوف سے اپنے مسکن سے بھٹک کر بھارت سے پاکستان کی سرحدی علاقوں میں داخل ہو جاتے ہیں۔ لاہور کے جلو پارک میں موجود نیل گائے اور سانبر ہرن کی بڑی تعداد بھی اسی طرح بھارت سے پاکستان آئی تھی، جو اب یہاں مستقل طور پر رہ رہے ہیں۔
یہ واقعہ جنگلی حیات کے تحفظ اور سرحدی علاقوں میں ان کی نقل و حرکت کے بارے میں آگاہی پیدا کرتا ہے۔ پنجاب وائلڈلائف کی جانب سے اس طرح کے اقدامات جنگلی جانوروں کے تحفظ اور انہیں محفوظ ماحول فراہم کرنے کی کوششوں کو ظاہر کرتے ہیں۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر انہیں کوئی جنگلی جانور نظر آئے تو فوری طور پر وائلڈلائف حکام کو اطلاع دیں، تاکہ اسے محفوظ طریقے سے ریسکیو کرکے اس کے قدرتی مسکن میں واپس بھیجا جا سکے۔
اس واقعے سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی علاقوں میں جنگلی حیات کی نقل و حرکت ایک عام بات ہے، اور اس کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ جنگلی جانوروں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔