سانپ ڈس جائے تو…

ہر کوئی جانتا ہے کہ سانپ انسان دشمن جانور ہے، جس سے بچائو بہرحال نہایت ضروری ہے۔


Khurram Mansoor Qazi August 03, 2014
زہریلے سانپ عموماً دو طرح کے ہوتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ہر کوئی جانتا ہے کہ سانپ انسان دشمن جانور ہے، جس سے بچائو بہرحال نہایت ضروری ہے، تاہم اگر یہ ڈس لے تو اس کی علامات یوں ہو سکتی ہیں۔ جسم کے کسی حصہ پر ایک یا دو بہت چھوٹے سوراخ جو شدید درد کا سبب بن رہے ہوں اور مسلسل متلی، قے اور بے ہوشی کا طاری ہونا۔

اسباب: زہریلے سانپ عموماً دو طرح کے ہوتے ہیں۔ ایک قسم گڑھا سانپ ہے، جس میں ٹٹریا، تامڑا اورقُطنی ناگ وغیرہ شامل ہیں۔اس سانپ کے سر پر دونوں جانب گہرے گڑھے ہوتے ہیں، اسی لئے یہ گڑھا سانپ کہلاتا ہے۔ یہ سانپ اچانک آگے بڑھ کر ڈنک مارتا ہے ، پُھرتی سے پیچھے ہٹ جاتا ہے اور زہر خون میں پھیل جاتا ہے۔

دوسری قسم کورل سنیک یا مارِمرجان ہے جو چھلانگ نہیں لگاتا۔ یہ اپنے دانتوں کو کچھ دیر گوشت میں پیوست رکھتے ہوئے کچھ لمحے چباتا ہے۔ اسی دوران یہ اپنا زہر اعصاب میں منتقل کر دیتا ہے۔سانپ کا ڈنک اس وقت زیادہ خطرناک ہوجاتا ہے، جب اس کا زہر دل تک پہنچنے کے بعد خون اور اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے۔اگر بروقت اس زہر کا تدارک نہ کیا جائے تویہ مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ لہذا یہاں ہم آپ کو سانپ کے ڈسنے کی صورت میں حفاظتی اقدامات کی چند تراکیب بتانے جا رہے ہیں۔

سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کی دستی چوسنے والے آلے کو زخم پر رکھا جائے تاکہ وہ زہر کو چوس کر باہر نکال دے۔ یہ عمل آدھ سے ایک گھنٹہ جاری رکھیں۔ مار مرجان نامی سانپ کے علاوہ سب سانپوں کے زہر کے تدارک کے لئے یہ طریقہ مفید ہے۔ اگر زہر کو چوس کر باہر نکالنے کا کوئی آلہ دستیاب نہ ہو تو کوئی دوسرا شخص اسے چوسے اور خون کو تھوکتا رہے لیکن خیال رہے کے خون چوسنے والے شخص کے منہ میں کوئی زخم وغیرہ نہ ہو۔ زہرکھینچنے کے لئے گرم بوتل بھی استعمال کی جا سکتی ہے۔

ایک اور طریقہ یہ ہے کہ پلاسٹک سرنج کو کاٹ کراس کا اگلا حصہ زخم پر لگایا جائے اور پھر زہر کو کھینچا جائے۔ اس دوران '' لہو روک'' کا استعمال بھی کرنا چاہیے۔ایک رسی یا پٹی زور سے زخم کے دونوں طرف باندھ دی جائے تاکہ زہر پورے جسم میں نہ پھیل سکے۔اگر ڈنک کے دو سوراخوںکے درمیان چیرہ لگایا جائے تو زیادہ مقدار میں زہریلا خون چوسا جا سکتا ہے۔ زہر مار تریاق کا استعمال مفید ہے۔ وٹامن سی کی زیادہ خوراک بھی زندگی کو بچانے میں کارگر ہو سکتی ہے۔

لکڑی کا پِسا ہواکوئلہ پانی میں مکس کر کے استعمال کرنا چاہیے۔ ہر آدھے گلاس میں ایک چائے کاچمچ کوئلہ ڈال کر ہر 15 منٹ بعد متاثرہ شخص کو پلایا جائے۔ اگر کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود درد کی شدت برقرار رہے تو کیروسین آئل (مٹی کا تیل)کپڑے سے لگا کر زخم پر رکھا جائے، یہ زہر کے اثر کو کم کرتا ہے۔اس کے علاوہ زخم پر کٹا ہوا یا کچلا ہوا پیاز لگانے سے بھی درد کی شدت کم کی جا سکتی ہے، پیاز کو زخم پر لگائے رکھیں تاوقتیکہ درد ختم ہوجائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں