پالتو جانوروں کی تدفین خلا میں کروائیں

امریکی کمپنی نے خدمات پیش کردیں


غزالہ عامر August 12, 2014
امریکی کمپنی نے خدمات پیش کردیں۔ فوٹو : فائل

مغربی ممالک میں رہنے والے اپنے پالتو جانوروں سے بے حد محبت کرتے ہیں بلکہ یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ وہاں جانوروں کو انسانوں سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ وہاں بہت سے لوگ اپنے جانوروں کو بھی موت کے بعد بڑے اہتمام سے سفر آخرت پر روانہ کرتے ہیں۔ ان کی باقاعدہ تدفین ہوتی ہے اور اس سلسلے میں تمام آخری رسومات بھی ادا کی جاتی ہیں۔

امریکا میں مُردوں کی آخری رسومات انجام دینے کے لیے باقاعدہ کمپنیاں موجود ہیں جو مناسب معاوضے کے عوض یہ کام کرتی ہیں۔ ٹیکساس میں قائم کمپنی '' سلیسٹس اِن کارپوریشن'' 1997ء سے مُردوں کی الوداعی رسومات انجام دے دہی رہے مگر یہ اپنی حریف کمپنیوں سے منفرد ہے۔ دنیا سے منہ موڑ جانے والوں کے لواحقین اگر اپنے پیاروں کو خلا کی سیر کروانا چاہیں تو سلیسٹس اس کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔ اور یہی اس کی انفرادیت ہے۔ سترہ سال کے عرصے میں کمپنی کئی انسانوں کی باقیات کو خلا کی ' سیر ' کرواچکی ہے، ان میں مشہور زمانہ '' اسٹار ٹریک '' سیریز کے خالق جین روڈنبیری کا نام بھی شامل ہے۔

سلیسٹس نے اب اپنی خدمات کا دائرہ جانوروں تک وسیع کردیا ہے۔ یعنی اب لوگ اپنے مُردہ جانوروں کی ' تدفین ' خلا میں بھی کرواسکتے ہیں۔ اس بارے میں مذکورہ کمپنی کے ڈائریکٹر اسٹیو ایزل کہتے ہیں،'' مُردہ جانوروں کی باقیات کو خلا میں بھیج کر ہم ایک نئی اور منفرد روایت کی بنیاد ڈال رہے ہیں۔''



سلیسٹس نے اپنے پیارے جانوروں کی خلا میں تدفین کے خواہش مندوں کے لیے دو قسم کے پیکیج متعارف کروائے ہیں۔ اگر وہ جانور کی باقیات کو زمین کے مدار میں پہنچانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے انھیں ایک ہزار ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔ اور اگر وہ اپنے پالتو کو اس سے بھی آگے، چاند کی سیر کروانا چاہتے ہیں تو پھر انھیں اپنی جیب پر بارہ ہزار ڈالر کا بوجھ برداشت کرنا ہوگا۔

خلائی جہاز ارضی مدار میں چند گھنٹوں میں پہنچ سکتا ہے جب کہ چاند پر پہنچنے میں اسے زیادہ وقت لگے گا۔ ایزل کا کہنا ہے کہ اپولو کے تمام مشن چاند پر تین دن کے سفر کے بعد پہنچے تھے۔ جب کہ ہمارے خلائی جہاز کو چاند پر اترنے میں تین دن سے لے کر ایک سال کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے، اس کا انحصار اختیار کیے جانے والے راستے پر ہوگا۔

سلیسٹس اِن کارپوریشن مُردہ جانوروں کی خلا میں تدفین کے لیے آپریشن کا آ غاز اکتوبر کے مہینے سے کر رہی ہے۔ پہلی اسپیس فلائٹ کے ذریعے ایک آسٹریلوی شہری کے کتے کی باقیات خلا میں پہنچائی جائیں گی۔

یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ سلیسٹس کے پاس اپنا کوئی خلائی جہاز نہیں ہے بلکہ وہ مختلف ممالک کی خلائی ایجنسیوں سے رابطے میں رہتی ہے اور جس ایجنسی کا خلائی جہاز روانہ ہونے والا ہو اس سے معاملات طے کر کے سامان ( انسانی باقیات) بھجوادیتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں