دھرنوں کے پیش نظر ریڈ زون کی سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی فوج اور رینجرز کا گشت

ریڈ زون کے اندرونی علاقوں میں نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے اور شہری گھروں میں محصور ہیں۔


پنجاب سے مزید 3 ہزار اہلکار اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جسکے بعد شہر میں تعینات اہلکاروں کی تعداد 33 ہزار ہوگئی ہے فوٹو: فائل

آزادی وانقلاب مارچ کے مقررہ مقامات پر پہنچنے کے بعد اسلام آباد کے داخلی راستے کھول دیئے گئے ہیں تاہم جلسوں کے مقامات اور ریڈزون کی طرف جانے والے راستے بدستور مکمل طور پر سیل ہیں جہاں سیکڑوں کنٹینرز رکھے گئے ہیں جبکہ خادار تاریں بھی لگائی گئی ہیں۔

ریڈزون کی سیکیورٹی پراسلام آباد، پنجاب، آزادکشمیرپولیس، رینجرز اورایف سی کے اہلکار تعینات ہیں جبکہ اہم مقامات پر فوج کے جوان بھی ڈیوٹی پر مامور اورگشت کرتے نظرآرہے ہیں، مسلسل 5 روز سے مکمل بندش کے باعث ریڈزون کے اندرونی علاقوں میںنظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیااورشہری گھروں میں محصور ہیں جبکہ کھانے پینے کی اشیاء کی قلت بھی پیدا ہوگئی۔

ریڈ زون میں سیکیورٹی کے 3 حصار قائم کئے گئے ہیں، پولیس اور رینجرز کے 15 ہزار اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ 40 کیمروں سے علاقے کی نگرانی کی جارہی ہے اور 4 کنٹرول روم بھی قائم کئے گئے ہیں۔ پنجاب سے مزید 3 ہزار اہلکار اسلام آباد پہنچ گئے ہیں جسکے بعد شہر میں تعینات اہلکاروں کی تعداد 33 ہزار ہوگئی ہے۔ آزادی وانقلاب مارچ کے پہنچنے کے بعد شاہراہ دستور پر مزید کنٹینرز لگادیئے گئے ہیں۔ مارگلہ روڈ پر بھی مزید کنٹینرز لگائے گئے ہیں اور صرف ایک گاڑی کے گزرنے کی جگہ رکھی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں