دھرنے 10 ویں روز میں داخل شرکا میں جوش و خروش برقرار

کسی بھی دیگر جماعت نے پاکستان میں اس سے قبل اتنا طویل دھرنا نہیں دیا ۔


کسی بھی دیگر جماعت نے پاکستان میں اس سے قبل اتنا طویل دھرنا نہیں دیا ۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کا اپنے مطالبات کیلئے دھرنا 10 ویں روز میں داخل ہوگیا، کسی بھی دیگر جماعت نے پاکستان میں اس سے قبل اتنا طویل دھرنا نہیں دیا ۔

اس سے قبل عوامی تحریک نے پیپلزپارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں 4 روزہ دھرنا دیا تھا۔ پارلیمنٹ کے باہر دونوں دھرنوں کے شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ صحت وصفائی کے مسائل کے باوجود مطالبات کی منظوری کیلئے ہمارے دھرنے جاری رہیں گے۔ کارکنوں نے طوفان و بادوباراں سے اکھڑ جانیوالے خیمے دوبارہ لگادیئے ہیں۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کے مقامی کارکنوں نے گھروں میں ناشتہ بناکر تقسیم کیا۔

عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار بریگیڈ نے گزشتہ 10 روز سے سکیورٹی کا انتظام پوری مستعدی سے سنبھال رکھا ہے۔ اس بریگیڈ میں ہر عمر کے افراد شامل ہیں جو آٹھ آٹھ گھنٹے کی شفٹوں میں ڈیوٹی دیتے ہیں ۔ عوامی تحریک نے اپنے کارکنوں کو دو ہزار ٹارچ بھی مہیا کرنیکا فیصلہ کیا ہے ۔آئی این پی کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنوں نے گزشتہ روز پانی میں مضر صحت چیز ملانے والا مشکوک شخص پکڑ لیا تاہم سہیل نامی اس شخص کا کہنا ہے کہ وہ شربت بنا رہا تھا۔ دھرنے کے شرکاء نے فارغ اوقات میں اپنے لئے کھیل کود کی مصروفیت تلاش کرلی۔

گزشتہ روز شاہراہ دستور پر خیبر ایجنسی اور مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کارکنوں کا کرکٹ میچ ہوا۔ کثیر تعداد میں کارکنوں نے جاسمین گارڈن ، دامن کوہ اور فیصل مسجد کی سیر کی اور تازہ دم ہوکر واپس جلسہ گاہ پہنچے۔ عوامی تحریک کے دھرنے میں ایک سٹال ایسا بھی موجود ہے جہاں لوگوں کو اپنی گمشدہ چیزیں ملتی ہیں۔ آن لائن کے مطابق عوامی تحریک دھرنے میں ہفتہ کے روز ایک پولیس اہلکار3 بچے فروخت کرنے کیلئے پہنچ گیا، اہلکار کا کہنا تھا کہ آئی جی جیلخانہ کی کرپشن پر آواز اٹھائی تھی ۔

جس کی وجہ سے اسے معطل کیا گیا اور ایک سال سے تنخواہ نہیں دی گئی، اب وہ گھر میں غربت کی زندگی بسر کر رہا ہے اورغربت مہنگائی کی وجہ سے بچوں کی پرورش نہیں کر سکتا اس لئے بچوں کو بیچنا چاہتا ہوں۔ دونوں دھرنوں کے شرکاء دن کو فارغ اوقات میں اپنے کپڑے بھی دھوتے نظر آتے ہیں جس سے شاہراہ دستور اور ڈی چوک دھوبی گھاٹ کا منظر پیش کرنے لگتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں