این اے 230 میں ووٹرز کی حاضری کی تجویز دی تھی ریٹرننگ افسر

ریٹرننگ افسر نے انتخابات سے قبل انتخابات شفاف بنانےکےسلسلے میں الیکشن کمیشن و چیف جسٹس کو سفارشات پر مشتمل خط لکھا تھا


Sajid Bajeer1 August 26, 2014
تجاویز پر عمل نہیں کیاگیا، شاہ محمود قریشی نے دھاندلی کے الزامات لگائے، فیاض ربانی ۔ فوٹو: فائل

تھرپارکر کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 230 کے ریٹرننگ افسر و سینئر سول جج میاں فیاض ربانی کا عام انتخابات2013 سے قبل انتخابات شفاف بنانے کے سلسلے میں الیکشن کمیشن و چیف جسٹس کو ارسال کردہ سفارشات پر مشتمل خط میڈیا کو مل گیا۔

میاں فیاض ربانی نے چیف جسٹس پاکستان اور الیکشن کمیشن کو تجویز پیش کی تھی کہ چونکہ انتخابات میں پولنگ کے عملے کی انتہائی اہم ذمے داری ہوتی ہے، اس لیے اس کی تقرری کو خفیہ رکھا جائے اور عملے کو پولنگ کے سامان کے ساتھ بھیجتے وقت ہی پولنگ اسٹیشن سے مطلع کیا جائے، پولنگ اسٹیشن پر ایک ایگزامنر بھی مقررکیا جائے جوپولنگ اسٹیشن کے گیٹ پر بیٹھ کر ووٹرز کی حاضری لگائے، وہ حاضری بھی ریٹرننگ افسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسرکو پیش کی جائے جس سے ڈالے گئے ووٹ اور ووٹ کے لیے آنے والے لوگوں کی تصدیق ہو جائے گی کیونکہ سیاسی دباؤ پر پولنگ اسٹاف خود ہی جعلی ٹھپے لگاتا ہے۔

انھوں نے الیکشن کمیشن کو یہ بھی تجویز دی تھی کہ پولنگ پر مقرر عملے کے موبائل فون تحویل میں لے لیے جائیں جو پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعدواپس کیے جائیں لیکن الیکشن کمیشن نے10 نکاتی تجاویز پر عمل نہیں کیا جس کی وجہ سے این اے 230کے الیکشن میں پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے دھاندلی کے الزامات لگائے۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر آر او میاں فیاض ربانی نے تصدیق کی کہ سفارشات بھیجی تھیں لیکن کسی پر بھی عمل نہیں ہوسکا اب ملک میں دھاندلی پر اتنا ہنگامہ ہو رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔