بی این پی کے رہنما سردار اختر مینگل کی وطن واپسی

سردار اختر مینگل کیسز ختم ہونے کے بعد علاج کی غرض سے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔


Raza Al Rehman September 25, 2012
سردار اختر مینگل کیسز ختم ہونے کے بعد علاج کی غرض سے ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ فوٹو : ایکسپریس

نیشنل پارٹی نے بلوچستان میں حالیہ بارشوں سے ہونے والی تباہی اور حکومتی اداروں کی عدم دلچسپی پر مخلوط صوبائی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بلوچستان کے متاثرہ اضلاع نصیر آباد و جعفر آباد کے دورے کے دوران مجموعی طور پر صوبے کے سیلاب زدہ علاقوں کیلئے2 ارب 60 کروڑ روپے کا اعلان کیا ہے۔

جس میں سیلاب کے باعث جاں بحق ہونے والے افراد کے ورثاء کیلئے فی کس4 لاکھ روپے دیئے جائیں گے، اسی طرح متاثرین کو خوراک کیلئے60 کروڑ روپے فراہم کئے جائیں گے۔

صوبائی حکومت متاثرین کی بحالی کیلئے ایف سی اور پاک فوج کے تعاون سے اقدامات کر رہی ہے لیکن حکومتی اقدامات سے متاثرین مطمئن نظر نہیں آتے۔

سیاسی جماعتیں بھی حکومتی عدم دلچسپی پر زبردست تنقید کررہی ہیں یہی وجہ ہے کہ نیشنل پارٹی نے اس حوالے سے حکومت کے خلاف بھرپور تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔

نیشنل پارٹی کا اس حوالے سے یہ موقف ہے کہ متاثرین کا کوئی پرسان حال نہیں بارشوں نے بلوچستان کے اکثر علاقوں میں تباہی مچائی ہے ،کچے مکانات منہدم ہوئے ہیں ،کئی لوگ اس میں لقمہ اجل بنے ہیں، کھڑی فصلیں تباہ و برباد ہوگئی ہیں، لوگ کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار پڑے ہیں اور اس کسمپرسی کی حالت میں مزید جانیں ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔

نیشنل پارٹی نے متاثرہ علاقوں کے کسانوں اور زمینداروں کی کانفرنس بلا کر انہیں بھی حکومت کے خلاف متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سیاسی حلقوں کے مطابق بعض سیاسی جماعتیں سیلاب سے ہونے والی تباہی و بربادی پر بھی اپنی سیاست چمکارہی ہیں اور اس حوالے سے مختلف بیانات بھی دے رہی ہیں۔

ان حلقوں کے مطابق چونکہ عام انتخابات کے بارے میں چہ مگوئیاں ہورہی ہیں تو بلوچستان میں حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے ہاتھ اس سے فائدہ اُٹھانے کا اس سے اچھا موقع میسر نہیں آسکتا ہے، اس لئے سیاسی جماعتیں نہ صرف حکومت کو اس حوالے سے تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں بلکہ وہ عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے بھی متحرک ہوچکی ہیں۔

ان سیاسی حلقوں کے مطابق سیاسی جماعتوں نے ابھی سے ہی انتخابی مہم کا آغاز کردیا ہے۔ ان حلقوں کے مطابق حیرت کی بات تو یہ ہے کہ ایک طرف یہ سیاسی جماعتیں حکومت کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے صرف اخباری بیانات پر ہی اکتفا کیا جارہا ہے اور گذشتہ روز بلوچستان اسمبلی نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کی ایک مشترکہ قرار داد کو اتفاق رائے سے منظور کیا اراکین اسمبلی نے وزیراعظم کی جانب سے متاثرہ علاقوں کیلئے2 ارب60 کروڑ روپے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ مزید امداد کا اعلان کیا جائے کیونکہ یہ امداد ناکافی ہے۔

اُنہوں نے تجویز دی کہ یہ امداد بڑھا کر15 ارب روپے کی جائے تاکہ متاثرین کی بحالی کیلئے سردی آنے سے قبل اقدامات کئے جاسکیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بلوچستان کا اس وقت دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہے، سڑکیں سیلابی ریلوں میں بہہ گئی ہیں جبکہ ریل سروس بھی معطل ہے ۔ بلوچستان اسمبلی میں جب بعض ارکان نے اس طرف توجہ مبذول کرائی تو ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی مطیع اﷲ آغا جو کہ اجلاس کی صدارت کررہے تھے نے جنرل منیجر نیشنل ہائی وے کو27 ستمبر کو اسمبلی میں پیش ہونے کی ہدایت کی تاکہ وہ اس حوالے سے اسمبلی ارکان کو مکمل بریفنگ دیں اور سڑکوں کی بحالی کیلئے اب تک کئے گئے اقدامات اور پیش رفت سے آگاہ کریں ۔

بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ اور بی این پی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر جان مینگل27 ستمبر کو سپریم کورٹ میں بلوچستان سے متعلق امن و امان کے کیس میں پیش ہونگے۔ سردار اختر مینگل نے اس حوالے سے عدالت عالیہ میں پیش ہونے کی درخواست کی تھی۔ سیاسی حلقے ان کی پاکستان واپسی کو بہت اہمیت دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ سردار اختر مینگل کیسز ختم ہونے کے بعد علاج کی غرض سے ملک سے باہر چلے گئے تھے اور عرصہ ساڑھے تین سال سے وہ وطن واپس نہیں آئے تھے۔ سیاسی حلقوں کے مطابق بی این پی (مینگل) نے بھی اندرونی طور پر یہ طے کیا ہے کہ وہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے گی کیونکہ2008ء کے عام انتخابات میں بی این پی مینگل نے حصہ نہیں لیا تھا۔ نیشنل پارٹی اور بی این پی (مینگل) کے درمیان کافی عرصے سے اتحاد پر مذاکرات ہورہے تھے اور اس حوالے سے دونوں جماعتوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی ۔

سیاسی حلقوں کے مطابق سردار اختر مینگل کی وطن واپسی اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ اُن کی جماعت آئندہ عام انتخابات میں حصہ لے گی اور یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ نیشنل پارٹی اور بی این پی (مینگل) سیٹ ٹو سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر مل کر آئندہ الیکشن لڑیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔