شاہ راہِ سیاست پر مطالبات کا ڈھیر

پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے احتجاج میں شدت آگئی


Arif Aziz September 03, 2014
تحریکِ انصاف کی کراچی میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کا ایک منظر۔ فوٹو: فائل

تحریکِ انصاف، عوامی تحریک اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے کراچی میں احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے، جس میں ان جماعتوں کے کارکنان بڑی تعداد میں شریک ہیں، لیکن اسلام آباد میں موجود قائدین کی گھروں سے باہر نکلنے کی اپیلوں کے باوجود کراچی کے شہری تبدیلی اور انقلاب کے اس سیاسی طوفان سے دور ہیں۔

حالات سے باخبر رہنے کے لیے شہری ٹیلی ویژن اور ابلاغ عامہ کے دیگر ذرایع سے استفادہ کرتے ہوئے دعاگو ہیں کہ یہ سیاسی بحران مزید انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب نہ بنے اور ملک معاشی نقصان اور انتشار سے نکل کر ترقی اور خوش حالی کی طرف بڑھے۔ پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکا پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے استعمال اور لاٹھی چارج کے خلاف اتوار کو کراچی میں ہڑتال کا اعلان کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں ریلیوں اور دھرنے دینے کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کارکنان اور عوام سے شرکت کی اپیل کی جب کہ متحدہ قومی موومنٹ نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے یومِ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان پیپلز پارٹی، جماعتِ اسلامی، ایم کیو ایم اور مختلف تنظیموں کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنوں کے شرکا کے خلاف طاقت کے استعمال اور تشدد کی مذمت کرنے کے ساتھ سیاسی بحران کے حل اور جمہوریت کے حق میں کوششیں بھی جاری ہیں، لیکن اس سلسلے میں مثبت پیش رفت کے بجائے معاملات الجھتے ہی چلے جارہے ہیں۔ دوسری جانب کراچی میں پی ٹی آئی، پی اے ٹی کے کارکنوں کا حوصلہ بھی بلند ہے اور وہ اپنے مطالبات کے حق میں پُرامید نظر آتے ہیں۔ ان کا ساتھ مجلس وحدت المسلمین، سنی تحریک، سنی اتحاد کونسل، ق لیگ کے مقامی راہ نما اور کارکن بھی دے رہے ہیں۔

اتوار کو اپنے قائد کی اپیل پر پی ٹی آئی کے کارکنان نے حب ریور روڈ، نیول کالونی، تین تلوار کلفٹن، فائیو اسٹار چورنگی ناظم آباد اور انصاف ہاؤس نرسری شارع فیصل پر احتجاج کے دوران نواز شریف سے حکومت چھوڑنے کا مطالبہ دہرایا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ ان پر پولیس تشدد اور نواز حکومت کے خلاف نعرے درج تھے۔

احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف سندھ کے صدر نادر اکمل لغاری، سید حفیظ الدین، نجیب ہارون، ثمر علی خان، خرم شیر زمان اور دیگر نے کہاکہ اسلام آباد میں پُرامن آزادی اور انقلاب مارچ کے شرکا پر پولیس کا تشدد انتہائی افسوس ناک ہے، نواز حکومت نے آمریت کے دور کی یاد تازہ کردی ہے، نواز شریف یاد رکھیں کہ وہ طاقت کے ذریعے عوام کے مطالبات کو نہیں کچل سکتے، اب ان کی حکومت کا خاتمہ ہونے والا ہے، اس لیے عوام پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔

ان راہ نماؤں کا کہنا تھا کہ ہم انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پُرامن جدوجہد کررہے ہیں اور حکم رانوں پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ان کے احتساب کا وقت قریب آگیا ہے۔ پی ٹی آئی کے قائدین نے ہڑتال اور احتجاج میں ساتھ دینے پر کراچی اور سندھ کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔ ان راہ نماؤں نے صحافیوں پر تشدد کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اس میں ملوث پولیس اہل کاروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ پیر کے روز بھی پی ٹی آئی نے کراچی میں مزار قائد پر دھرنا دیا اور اپنے مطالبات دہرائے۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے نجیب ہارون، راجہ اظہر، سبحان علی ساحل، سرور راجپوت اور دیگر نے خطاب کیا۔ پچھلے کئی دنوں سے جاری دھرنوں کے شرکا سے پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کا ساتھ دینے والی مختلف تنظیموں کے راہ نما بھی خطاب کر رہے ہیں۔ ان میں حسن ہاشمی، علی حسین نقوی، علامہ مبشر، حاجی اقبال، مختار امامی، علامہ باقر زیدی، صاحبزادہ اظہر رضا، مطلوب اعوان و دیگر شامل ہیں۔ ان راہ نماؤں کا اپنے خطاب میں کہنا ہے کہ حکم رانوں کی ہٹ دھرمی اور بے حسی نے ملک کو بڑے بحران سے دوچار کر دیا ہے، ملک میں حقیقی تبدیلی تک ہماری آئینی جدوجہد جاری رہے گی، پارلیمنٹ میں جھوٹ بولنے پر وزیراعظم کو نااہل قرار دینا چاہیے۔



ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی اور سانحۂ ماڈل ٹاؤن کی شفاف تحقیقات میاں نواز شریف اور شہباز شریف کے استعفیٰ کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے دھرنوں کے شرکا اور میڈیا کے نمائندوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے ان راہ نماؤں نے کہا کہ اسلام آباد غزہ بن گیا ہے، نواز حکومت نے ظلم و بربریت کی داستان رقم کردی ہے، انقلاب اور آزادی مارچ کے شرکا اور صحافیوں کو بہادری کا مظاہرہ کرنے پر سلام پیش کرتے ہیں۔

گذشتہ ہفتے وزیرِ اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صدارت میں امن وامان سے متعلق اجلاس ہوا۔ اس اجلاس میں انہیں صوبے میں امن و امان اور کراچی ٹارگیٹڈ آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ، آئی جی پولیس غلام حیدر جمالی، ایڈیشنل آئی جی پولیس، کراچی غلام قادر تھیبو، کمشنر کراچی شعیب صدیقی و دیگر افسران اجلاس میں شریک تھے۔ غلام حیدر جمالی نے آپریشن کے دوران چھاپوں، جرائم پیشہ افراد کی گرفتاریوں اور مقابلے میں ہلاکتوں سے متعلق اعداد وشمار بتاتے ہوئے کہا کہ آپریشن کے نتیجے میں جرائم میں کمی آئی ہے۔

وزیر اعلیٰ نے امن و امان کی صورت حال پر تسلی کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے میں پولیس کو مزید تیز اور فعال کردار کرنے کی ہدایت دی۔ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں امن کی بحالی کا تہیہ کیا ہوا ہے تاکہ صوبے میں ترقی کا عمل جاری رہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسران کی ہر سطح پر ہمت افزائی کی جائے گی اور ان کی قربانیوں کو یاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے اسلام آباد میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نمائندوں پر پولیس کے تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ یہ غیر قانونی اور ناقابل برداشت عمل ہے۔

دوسری جانب پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی اپیل پر کراچی یونین آف جرنلسٹس کے تحت میڈیا ورکرز پر پولیس کے تشدد کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل امین یوسف، کے یو جے کے صدر جی ایم جمالی، کے یوجے کے سیکریٹری واجد اصفہانی،ا یم کیو ایم کے راہ نماؤں وسیم اختر، خواجہ اظہار الحسن، تحریک انصاف کے سبحان علی ساحل اور صحافیوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر امین یوسف نے کہا کہ صحافیوں کا کسی حکومت یا جماعت سے تعلق نہیں ہوتا، صحافیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو حالات سے باخبر رکھیں، لیکن اسلام آباد میں پولیس کے تشدد نے آمریت کے دور کی یاد تازہ کردی ہے۔ کے یو جے کے صدر جی ایم جمالی نے کہا کہ صحافیوں نے ہمیشہ جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں اور ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے، ان پر تشدد آمرانہ ذہن کی عکاسی کرتا ہے، ہم ڈرنے اور جھکنے والے نہیں ہیں اور تمام مشکلات اور مصائب کے باوجود سچ کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے۔

صحافی راہ نماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر اس واقعے میں ملوث پولیس اہل کاروں کے خلاف کارروائی کرے، ورنہ پاکستان بھر میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ ایم کیو ایم کے راہ نماؤں وسیم اختر اور خواجہ اظہار الحسن نے بھی اس مظاہرے میں صحافیوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہوئے اس میں ملوث پولیس اہل کاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے راہ نما سبحان علی ساحل نے کہا کہ ہم خود تشدد کا شکار ہیں، لیکن اس طرح عوام کی آواز کو دبایا نہیں جاسکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں