بین الاقوامی سینما اور پاکستانی اداکار ۔ امریکا میں دوسرا حصہ
عہد حاضر میں اس وقت ہالی ووڈ میں کام کرنے والے نمایاں اداکار کانام ’’فرحان طاہر‘‘ ہے ۔۔۔
گزشتہ کالم میں برطانوی سینما میں کام کرنے والے پاکستانی اداکاروں کے کام اور ان کی شناخت کے حوالے سے تذکرہ ہوا تھا۔ اب ذکر ہے ''ہالی ووڈ'' کا، جہاں اس کی دھوم ہے۔ ایشیائی ممالک اور بالخصو ص جنوبی ایشیا کے ملکوں میں ''ہالی ووڈ'' کی حیثیت صرف ایک فلمی صنعت کی نہیں ہے۔ پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، ایران، چین اور جاپان میں تو فلم بینوں کو یہ توقع ہوتی ہے کہ کسی بھی طرح ان کا فنکار بین الاقوامی سینما کی اس صنعت میں جاکر ضرور کام کرے۔ فنکاروں کا اپنا من بھی اس خیال پر عمل پیرا ہونے کے لیے مچل رہا ہوتا ہے کیونکہ ''ہالی ووڈ'' کی کسی فلم میں کام کرنے کو بھی ایک طرح سے اعزاز سمجھا جاتا ہے۔
بھارت کے فنکاروں نے کافی حد تک اس خواہش کو پورا کر لیا، ان کے ہاں سے نصیرالدین شاہ، اوم پوری، عرفان خان، امیتابھ بچن، عامر خان، انیل کپور سمیت کئی دیگر فنکار ہالی ووڈ میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھا چکے ہیں۔ بنگلہ دیش کے فنکاروں کا اس صنعت میں کام کرنا ایک خواب ہے۔ ایران اپنی فلموں کے ذریعے دنیا کے تمام بڑے فلم فیسٹیویلز میں اپنے فن کی داد حاصل کر چکا ہے۔ چین اپنی فلمی صنعت کے معیار کو عالمی سطح پر لانے کے لیے کوشاں ہیں، جاپان تو یوں سمجھ لیں کہ ایشیا میں ہالی ووڈکی ایک شاخ ہے، جب بھی ہالی ووڈ میں نئی فلم ریلیز ہوتی ہے تو اس کا پریمیر شو ٹوکیو میں ضرور ہوتا ہے، وہ فلم چاہے سلوسٹر اسٹالون کی ہو یا ٹام کروز کی، وہ جاپان اپنی فلم کے پریمیر میں ضرور جاتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ہمارے کئی فنکار ہالی ووڈ میں کام کر چکے ہیں، کئی پاکستانی اورپاکستانی نژاد فنکار وہاں کام کر رہے ہیں، مگر ہم میں سے اکثریت ان سے واقف نہیں ہے۔
عہد حاضر میں اس وقت ہالی ووڈ میں کام کرنے والے نمایاں اداکار کانام ''فرحان طاہر'' ہے۔ بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں گے کہ یہ پاکستان کے معروف ڈراما نگار ''امتیاز علی تاج'' کے پوتے اور پاکستانی شوبز کی معروف شخصیت ''نعیم طاہر'' کے بیٹے ہیں۔ امریکا میں پیدا ہوئے، لاہور میں بچپن گزرا۔ اداکاری کا آغاز پاکستان میں ہی کر دیا تھا مگر اس شعبے میں مزید پڑھنے کے لیے پھر امریکا چلے گئے۔
ہالی ووڈ میں قدم رکھنے سے پہلے باقاعدہ تھیٹر کی تربیت حاصل کی۔ امریکی ٹیلی ویژن کے ڈراموں سے اداکاری کے پیشے کی ابتدا کی اور امریکی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور لوہا منوایا، جس کی ایک مثال 2013 میں ان کی ریلیز ہونے والی ''ایسکیپ پلان۔ Escape Plan'' ہے، جس میں انھوں نے ہالی ووڈ کے دو بڑے اداکاروں آرنلڈ شوارزنیگراور سلوسٹر اسٹالون کے مدمقابل کام کیا ہے۔ فرحان طاہر اس کے علاوہ ''چارلی ولسنز وار'' اور ''آئرن مین'' جیسی کامیاب فلموں میں بھی اداکاری کے جلوے دکھا چکے ہیں۔
ہالی ووڈ میں ایک اور چمکتا ہوا پاکستانی ستارے کا نام ''اقبال ٹھیبا'' ہے۔ امریکا میں پڑھائی کی غرض سے آئے، بیچلر آف سائنس کرنے کے بعد خیال آیا کہ ان میں اداکاری کرنے کی صلاحیت ہے، اس شوق کی خاطر دوبارہ یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور اداکاری کی تعلیم حاصل کی، پھر انھوں نے اپنے لیے راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی اورکئی برس تک تن تنہا اپنے جنون کی خاطر متلاشی رہے، آخرکار 90کی دہائی میں انھیں قومی سطح کے ایک کمرشل میں کام کرنے کا موقع مل گیا۔ یہ پہلے جنوبی ایشین فنکار تھے، جنہوں نے کسی امریکی قومی اشتہاری مہم میں حصہ لیا۔
کراچی میں پیدا ہونے والے اس اداکار نے اپنے فن کی منزل ہالی ووڈ تک پہنچنے کے لیے امریکی ریستورانوں میں برتن بھی دھوئے، مگر ہمت نہیں ہاری۔ امریکی ٹیلی ویژن سے اپنی اداکاری کاآغاز کیا۔ امریکا کی مقبول ڈراما سیریز ''فرینڈز۔ Friends'' میں اداکاری کا مظاہرہ کیا۔ ہالی ووڈ میں کئی فلموں میں بھی اداکاری کی، جن میں سرفہرست فلم ''ٹرانسفارمرز ٹو۔ Transformers-2'' ہے۔ کئی اہم اعزازات جیتنے والے اس پاکستانی اداکار نے بہت حد تک ہالی ووڈ کے حلقوں میں اپنی شناخت بنا لی ہے۔
ایک اور پاکستانی ستارہ جس کی چمک ہالی ووڈ کی روشنیوں میں اضافہ کر رہی ہے، اس کا نام ''عمر خان'' ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والا یہ نوجوان کم عمری میں والدین کے ہمراہ سویڈن منتقل ہو گیا تھا۔ بچپن سے ہی اسے مارشل آرٹ اور باکسنگ میں دلچسپی تھی اور اسکول کے زمانے سے ہی یہ ویب کیم پر فلمیں بنایا کرتا تھا، اس کا یہ رجحان اسے اداکاری کی جانب لے آیا۔ اس نے مارشل آرٹ کو باقاعدہ اپنایا اور سویڈن میں ہی کئی رسالوں اور ٹیلی ویژن سے اس کی شہرت کی ابتدا ہوئی۔
اس کے بعد ہالی ووڈ میں قدم رکھا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ شوبز کیرئیر کا آغاز ''اسٹنٹ مین'' کی حیثیت سے کیا، ماڈلنگ بھی اور اب اداکاری کے شعبے میں قدم رکھ چکا ہے۔ اب تک یہ بحیثیت اسٹنٹ ڈائریکٹر 4 اور اداکار 3 فلموں اور ڈراما سیریز میں کام کر چکا ہے، ان میں ''ہنگر گیم، پارٹ 1'' جیسی شہرت یافتہ فلم بھی شامل ہے۔
کامران پاشا بھی ایک باصلاحیت فنکار ہیں، انھوں نے ناول نگاری، ڈراما نویسی، پروڈکشن اور دیگر کئی شعبوں میں خودکو منوایا۔ انھوں نے امریکی ٹیلی ویژن اور ہالی ووڈ میں اپنے لفظوں کا جادو جگایا۔ کراچی میں پیدا ہونے والے اس نوجوان نے بھی کم عمری میں امریکا میں سکونت اختیار کی۔ انھوںنے 2 ناول لکھے، جن کا پس منظر اسلامی تاریخ تھا۔ پروڈیوسر کی حیثیت سے انھوں نے 5 ڈراما سیریز لکھیں، جن ''سیلپرسیل۔ Sleeper Cell'' کو امریکا میں بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ ڈراما نگار کی حیثیت سے 8 منصوبوں پر کام کیا، جب کہ ہدایت کاراور اداکار کی حیثیت میں بھی اپنی صلاحیتوں کو نکھارا۔
احمد رضوی بھی ایک باصلاحیت پاکستانی اداکار ہیں، جو امریکا میں اپنا شوبز کیریئر بنانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ لاہور سے تعلق رکھنے والے اس باصلاحیت نوجوان نے اداکاری، ہدایت کاری اور پروڈکشن تینوں شعبوں میں اپنی قسمت آزمائی ہے۔ اداکارکی حیثیت سے یہ 6 فلموں میں کام کر چکے ہیں، جب کہ ہدایت کاری اور پروڈیوسر کی حیثیت سے ایک ایک فلم ان کے کریڈٹ پر ہے۔ اداکاری کے حوالے سے ان کی مقبول فلم ''مین پُش کارٹ۔ Man Push Cart'' ہے، جس کا ہدایت کار ایک ایرانی ہے۔ اس فلم کی کہانی ایک پاکستانی گلوکار کی امریکا میں کیریئر بنانے کی جدوجہد پر مبنی ہے، اس فلم میں پاکستانی گلوکار ''عاطف اسلم'' کا نام بھی ہے، جن کی آواز کو بھی اس فلم میں شامل کیا گیا۔
دو پاکستانی نژاد اداکارائیں جن کے نام ''سعیدہ امتیاز'' اور ''نرگس فخری'' ہیں، انھوں نے امریکا سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ماڈلنگ اور اداکاری کے شعبے میں جوہر دکھائے، پھر ان دونوں نے سوچا، اپنے آبائی علاقے کی فلمی صنعت میں چل کر کام کریں۔ ''سعیدہ امتیاز'' پاکستان آگئیں اور اپنی پہلی پاکستانی فلم ''کپتان'' میں کام کیا، یہ فلم عمران خان کی زندگی پر بنائی گئی ہے، مگر ابھی تک ریلیز نہیں ہوئی، اس لیے ''سعیدہ امتیاز'' کے فلمی مستقبل کا فیصلہ بھی نہیں ہوا۔ نرگس فخری کے والد کا تعلق پاکستان جب کہ والدہ کا تعلق بھارت سے تھا، وہ والدہ کے ملک چلی گئی۔ اس نے وہاں اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور شہرت کی بلندیوں پر ہے اور بڑے بینرز کی فلموں میں کام کر رہی ہے۔
انجلینا جولی کی امریکی صحافی پر بننے والی فلم ''اے مائٹی ہارٹ۔ A Mighty Heart'' میں عدنان صدیقی اور ساجد حسن نے کردار نبھائے۔ فلم کے شعبے میں امریکا سے ہی تعلیم یافتہ ''صبیحہ ثمر'' کی ہدایت کردہ فلم ''خاموش پانی'' نے عالمی سطح پر بے پناہ کامیابیاں حاصل کیں۔ اس فلم کے دوموسیقاروں میں سے ایک ''ارشد محمود'' بھی تھے، جن کی شہرت پاکستانی موسیقی میں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اس فلم میں پاکستان سے سلمان شاہد، ارشد محمود، عابد علی اور دیگر نے کام کیا۔
ہالی ووڈ میں مزید کئی ایسے نام ہیں، جن کی فلمی صنعت میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد جاری ہے۔ ان سب کا تفصیلی تذکرہ یہاں کرنا ممکن نہیں، ان میں سے چند نمایاں ناموں میں سید فاہد احمد، علی خان، سعد صدیقی، سلیمہ اکرم، حمید شیخ، جواد تالپور، عزیر سپرا، بی بی رضیہ، عاطف وائے صدیقی، طیبہ شمسی، فیصل اعظم،، ممتاز حسین، سونیا، سمیع نوید، اسد درانی، صائمہ چوہدری، کمیل ننجانی، علی نقوی، سومی علی، مہرحسن اور دیگر شامل ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی فلمی صنعت''ہالی ووڈ''میں پاکستانیوں کی کامیابیوں کا سفر جاری ہے۔ ہماری طرف سے ان کے لیے حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے تاکہ ان فنکاروں کو دیار غیر میں رہتے ہوئے یہ احساس رہے کہ ان کے ہم وطن ان کی جدوجہد سے غافل نہیں ہیں۔ یہ فنکار پاکستان کافخر ہیں۔