No Phone

نوجوانوں کو اسمارٹ فون کی ’لَت‘ سے چھٹکارا دلانے کی ایک کوشش


غزالہ عامر September 25, 2014
نوجوانوں کو اسمارٹ فون کی ’لَت‘ سے چھٹکارا دلانے کی ایک کوشش۔ فوٹو: فائل

انٹرنیٹ کی انقلابی ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ اسمارٹ فونز بھی ہماری ضرورت بن چکے ہیں، لیکن اس ٹیکنالوجی اور جدید فون سیٹس کے غیرضروری استعمال نے کئی مسائل کو بھی جنم دیا ہے۔

ماہرینِ عمرانیات اور ذہنی و جسمانی صحّت پچھلے چند برسوں سے دنیا کو انٹرنیٹ اور اسمارٹ ڈیوائسز کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ہونے والے نقصانات سے آگاہ کررہے ہیں۔ خصوصاً انٹرنیٹ کا بے تحاشا اور غیرضروری استعمال کرنے والے نوجوانوں کو اس عادت سے نجات دلانے کے لیے کوششیں شروع کی گئی ہیں۔ مختلف ممالک میں باقاعدہ مراکز وجود میں آئے، جہاں مختلف طریقوں سے ' انٹرنیٹ زدہ ' نوجوانوں کو اس معاملے میں اعتدال کا مظاہرہ کرنے پر راغب کیا جاتا ہے۔ چین میں اس مقصد کے لیے کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں والدین اپنے بچوں کو 'علاج' کی غرض سے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

انٹرنیٹ کے ساتھ اب اسمارٹ فونز کی شکل میں ایک اور مسئلہ پیدا ہوگیا ہے اور والدین کو شکایت ہے کہ ان کی اولاد اسمارٹ فونز میں مگن رہتی ہے۔ اس سے پہلے انٹرنیٹ کا استعمال صرف کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ پر ممکن تھا اور گھر کے کام کاج کے لیے باہر جانے پر تھوڑی دیر ہی سہی لیکن یہ صارف انٹرنیٹ اور برقی مشین سے دور رہ سکتے تھے، مگر اسمارٹ فونز کی وجہ سے یہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ اب نوجوان ہر لمحہ انٹرنیٹ سے جڑے رہتے ہیں اور انٹرنیٹ کسی وجہ سے کام نہ کر رہا ہو تو یہ اسمارٹ فونز کے دیگر آپشنز کو استعمال کرتے ہیں۔

انٹرنیٹ کے برعکس ابھی تک اسمارٹ فون کے ' نشے ' کا کوئی ' علاج ' سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم NoPhone کو اس ضمن میں پہلی کوشش کہا جاسکتا ہے۔ ' نو فون ' داصل آئی فون کی نقل ہے (واضح رہے کہ آئی فون بھی ایک اسمارٹ فون ہی ہے) مگر یہ کوئی فون سیٹ نہیں ہے بلکہ اسے فقط کیسنگ کہا جائے تو بہتر ہوگا۔ پلاسٹک کا یہ ٹکڑا آئی فون نظر آتا ہے، جسے اسمارٹ فون کی لَت سے چھٹکارا پانے کے خواہش مند ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں گے۔ اس طرح وہ ذہنی طور پر قدرے مطمئن ہوں گے کہ ان کی جیب میں آئی فون موجود ہے۔ یہ عجیب سے بات لگتی ہے، مگر ہالینڈ کے ڈیزائنر انگمار لارسین کا کہنا ہے کہ لوگ ان کی اس پروڈکٹ کے منتظر ہیں۔

انگمار بڑے پیمانے پر NoPhone کو تیار کرکے پھیلانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے تیس ہزار ڈالر جمع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک سیٹ کی قیمت بارہ ڈالر ہوگی۔

انگمار کا کہنا ہے کہ انہوں نے تفریحاً انٹرنیٹ پر NoPhone کا آئیڈیا پیش کیا تھا اور لوگوں سے پوچھا تھا کہ کیا وہ آئی فون سے جان چھڑانے کے لیے اس کی نقل خریدنا چاہیں گے۔ انگمار کا کہنا ہے انہیں متعدد لوگوں کی جانب سے مثبت جواب ملا اور حیران کُن بات یہ تھی کہ انہیں اس سیٹ کے لیے آرڈر بھی ملنے لگے۔ اس پر انہوں نے اپنے آئیڈیے کو حقیقت میں ڈھالنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اس کے لیے سرمایہ درکار تھا۔ انہوں نے فنڈز اکٹھا کرنے میں مدد دینے والی ویب سائٹ ''کک اسٹارٹر'' سے رجوع کیا۔ وہاں انگمار نے اپنے منصوبے کی تفصیلات اور اس کی اہمیت و افادیت بتاتے ہوئے تیس ہزار ڈالر کا تقاضا کیا۔ اب وہ مطلوبہ رقم کے منتظر ہیں۔ NoPhone کی لمبائی 5.5 انچ، چوڑائی 2.6 اور موٹائی 0.29 انچ ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔