پیکرٹ متبادل ذرائع سے 2020 تک 20 میگاواٹ بجلی پیدا کریگی

قلیل و طویل دورانیہ پالیسی کے تحت 3 لاکھ ایم ایم سی ایف گیس پیداکرنے کا ہدف بھی مقرر ہے


Abid Hussain September 29, 2014
قلیل و طویل دورانیہ پالیسی کے تحت 3 لاکھ ایم ایم سی ایف گیس پیداکرنے کا ہدف بھی مقرر ہے. فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پاکستان کونسل آف رینیوایبل انرجی ٹیکنالوجیز (پیکرٹ) نے ملک بھر میں توانائی کے بحران کو مرحلہ وار حل کرنے کیلیے مختلف منصوبوں کے ذریعے شارٹ ٹرم اورلانگ ٹرم پلاننگ کررکھی ہے جس کے مطابق گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا میں مائیکرو ہائیڈل پلانٹس کوشارٹ ٹرم پالیسی کے تحت 2011 سے 2015 تک 5 میگاواٹ (25ہزار گھروں کو) کو روشن کرنے کی پلاننگ کی گئی تھی۔

تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 485 یونٹس 8 میگاواٹ بجلی فراہم کررہے ہیںجو70ہزار گھروں کو بجلی فراہم کررہے ہیں اورلانگ ٹرم پلاننگ کے ذریعے یہ ہدف 2020 تک 20 میگاواٹ بجلی پیداکی جائے گی جو ایک لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرے گی۔ اسی طرح دیہی علاقوں میں بائیو گیس پلانٹس، کوکنگ، لائٹننگ، آبپاشی اور پاور جنریشن جیسے منصوبوں کے ذریعے شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم پالیسی کے تحت 50 ہزاریونٹس کے ذریعے 3 لاکھ ملین مکعب کیوبک گیس یومیہ پیدا کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ اس وقت4 ہزار یونٹس کام کررہے ہیں جہاں 18 ہزارمکعب کیوبک گیس یومیہ پیدا کی جارہی ہے۔

کمرشل بنیادوں پر پیکرٹ کی تکنیکی مدد کے ساتھ پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرکے سولر واٹر ہیٹرز تیار کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کا ابتدائی ہدف 2016 تک 10 ہزار یونٹس تیار کیے جائیں گے۔ اس کیلیے 5 مختلف ماڈلز تیار کیے گئے ہیں، ان کی تیاری سے یومیہ فی یونٹ 125سے 260 لیٹر کی بچت ہوگی، جبکہ 2020تک ان کی تعداد 25 ہزارکرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت سولر ڈرائیر تیار کیے جارہے ہیں جو پرائیویٹ سیکٹر کی مددسے شروع کیا گیا ہے، اس میں 50، 100 اور 500کلوگرام ہیت کی اشیا کو ڈرائی کیاجائے گا۔

بنیادی طور پر اس کا ہدف 50ہزاراور2020تک ایک لاکھ یونٹس رکھا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت باکس اور ڈش ٹائپ سولر ککر تیار کیے جائیں گے جس کا 2016 تک ہدف ایک لاکھ اور 2020 تک 2لاکھ یونٹس تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ سولر سیلزکے ذریعے پی وی ماڈیولز تیارکیے جائیں گے جس کے تحت 2016تک 5 میگاواٹ بجلی پیداکی جائیگی جو 2020تک 10 میگاواٹ تک کی جائیگی۔ ونڈٹربائینز کے ذریعے 155 یونٹس لگائے جائیں گے، 2 میگاواٹ سے لے کر 10میگاواٹ تک کے ہوں گے جس سے 1600 گھرانوںکوبجلی فراہم کی جارہی ہے۔ 2016 تک اس کا ہدف 10ہزارہے جس سے 10میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی جو 50 ہزارگھرانوں کو بجلی فراہم کرے گا جبکہ 2020 تک دس میگاواٹ کا ہدف رکھا گیا ہے۔

پیکرٹ کاادارہ 8 مئی 2001 میں معرض وجود میں آیا تھا ادارے کا مرکزی دفتراسلام آباد جبکہ ریجنل دفاتر کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں ہیں جبکہ فیلڈ دفاتر ایبٹ آباد، مظفرآباد، بہاولپور، گھوٹکی میں کام کررہے ہیں۔ پیکرٹ نے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے رواں مالی سال کیلیے 100 سولرٹیوب ویل کی تنصیب کیلیے 2ارب 49 کروڑ 98 لاکھ، گھروں میں سولر پینل کیلیے 4ارب 49 کڑور، مائیکروومنی ہائیڈرو پاور پلانٹس کیلیے 95 کڑور، گرین پبلک بلڈنگزپراجیکٹ کیلیے 61 کڑور 32 لاکھ، بائیوگیس پلانٹس کی تنصیب کیلیے 48 کڑور16 لاکھ مانگ رکھے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔