’’الیکٹرکس‘‘ کی مدد سے امریکی فوجیوں کو ’سپر ہیومن‘ بنانے کا منصوبہ

امریکی محققین انسانی جسم میں رکھے جانیوالی ڈیوائس کی تیاری پرتحقیق کررہے ہیں جوانسان میں اس کردارجیسی صلاحیت پیداکریگا


Arif Aziz October 09, 2014
امریکی محققین انسانی جسم میں رکھے جانیوالی ڈیوائس کی تیاری پرتحقیق کررہے ہیں جوانسان میں اس کردارجیسی صلاحیت پیداکردے گا۔ فوٹو: فائل

اگر آپ '' ایکس مین'' سیریز کے دیوانے ہیں تو پھر آپ ان فلموں کے اہم کردار ولویرین کی پُراسرار صلاحیتوں سے بھی واقف ہوں گے، جو اس کا زخم ازخود ٹھیک کردیتی ہیں۔

چاہے یہ زخم گولی سے آیا ہو یا پھر خنجر کے وار کا نتیجہ ہو۔ وولویرین کا پُراسرار جسمانی نظام زخم لگتے ہی انہیں مندمل کرنے کے لیے متحرک ہو جاتا ہے اور دیگر اعضا کی کارکردگی بڑھا دیتا ہے۔ وولویرین کی انہی خصوصیات کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے تحقیق اور تجربات کیے جارہے ہیں۔ امریکی محققین ایک ایسے امپلانٹ یا انسانی جسم میں رکھے جانے کی قابل ڈیوائس کی تیاری پر تحقیق کررہے ہیں جو انسانوں میں اس کردار جیسی صلاحیت پیدا کردے گا۔

اس پروجیکٹ کو انہوں نے '' الیکٹرکس '' (ElectRx ) کا نام دیا ہے۔ اس میں جسم کے اندر ایسے چھوٹے آلات داخل کیے جائیں گے، جو برقی اشاروں کے ذریعے اعضائے رئیسہ کی کارکردگی پر نظر رکھیں گے، اور کسی جسمانی نقصان کی صورت میں ان کی کارکردگی کو بڑھانے کا کام کریں گے۔

اس پروجیکٹ کے لیے فنڈز ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی (DARPA ) کی جانب سے فراہم کیے جارہے ہیں۔ DARPA امریکی محکمۂ دفاع کا ذیلی ادارہ ہے، جو عسکری ایجادات کا ذمہ دار ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ''الیکٹرکس'' کا ہدف امریکی فوجیوں کو 'سپر ہیومن' بناکر میدان جنگ میں اتارنا ہے تاکہ جانی نقصان سے محفوظ رہتے ہوئے فتح حاصل کی جاسکے۔

اس پروجیکٹ کے تحت بنائے گئے امپلانٹ اتنے مختصر ہوں گے کہ انہیں ایک سوئی کے ذریعے جسم میں داخل کیا جاسکے گا۔ جسم میں داخل ہونے کے بعد یہ ننھے آلات برقی اشارات کے ذریعے اعضائے رئیسہ کی نگرانی کریں گے۔ اعضا کے زخمی یا متاثر ہونے کی صورت میں آلات ان اعصاب کو متحرک کر دیں گے، جو ان کے افعال کو کنٹرول کرتے ہیں اور وہ اس زخم کو مندمل کرنے کا کام شروع کردیں گے۔

ان ننھے آلات کی تیاری کا تصور ہمارے جسم کے اندر موجود نگرانی کے مخصوص نظام ہی سے لیا گیا ہے۔ اسے '' نیورو ماڈیولیشن'' کہتے ہیں۔ اعصابی نظام میں نیورو ماڈیولیشن دراصل اعضا کی حالت اور مختلف امراض لاحق ہونے کی صورت میں ان کے طرزعمل کو مانیٹر کرتا ہے، مگر انسان کے بیمار پڑجانے یا زخمی ہونے کی صورت میں یہ کم زور ہو جاتا ہے اور تیزی سے کام نہیں کرتا۔

مجوزہ امپلانٹ اس قدرتی عمل کو مہمیز کرنے کا باعث بنے گا، جس کے نتیجے میں متأثرہ اعضا کے صحت مند ہونے کا عمل بھی تیز ہوجائے گا۔ اس کام کے لیے اگرچہ نیورو ماڈیولیشن ڈیوائسز موجود ہیں، مگر وہ اتنی بڑی ہیں کہ انہیں انسانی جسم میں داخل نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں