سینٹرل جیل توڑنے کی سازش کا مقدمہ ایک ہفتہ بعد سرکاری مدعیت میں درج

کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے قیدیوں سے تفتیش کی روشنی میں ایک اہم ملزم کی چند روز میں گرفتاری کا امکان


Raheel Salman October 20, 2014
کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے قیدیوں سے تفتیش کی روشنی میں ایک اہم ملزم کی چند روز میں گرفتاری کا امکان۔ فوٹو فائل

سینٹرل جیل کو سرنگ کے ذریعے توڑنے کی سازش میں ایک اہم ملزم کی گرفتاری کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل میں قید کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے قیدیوں سے تفتیش کی روشنی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انتہائی اہم ملزم کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے ، واقعے کا مقدمہ ایک ہفتے بعد نیو ٹائون تھانے میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلیا گیا ہے جبکہ رینجرز نے مکان پر چھاپے کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لیا تھا ، تفصیلات کے مطابق سینٹرل جیل سے متصل غوثیہ کالونی کے ایک مکان میں سرنگ کھودی گئی تھی جس کے ذریعے دہشت گردوں نے سینٹرل جیل تک پہنچ کر اپنے ساتھیوں کو چھڑانا تھا، رینجرز نے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی مدد سے اس سازش کو ناکام بنایا تھا۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 2 درجن سے زائد افراد کو حراست میں لیا اور ان کی نشاندہی پر مزید کئی گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں ، مذکورہ مکان فروخت کرنے والا علائو الدین عرف بھولو بھی گرفتار کیا گیا ، جیل میں قید کالعدم تنظیموں کے کارندوں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی جس کی روشنی میں آئندہ چند روز میں ایک اہم ملزم کی گرفتاری کا امکان ہے ، ملزم کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے، اس ملزم کے گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گھیرا تنگ کردیا ہے، علاوہ ازیں واقعے کا مقدمہ ایک ہفتے بعد نیو ٹاؤن تھانے میں درج کیا گیا۔

علاقہ ڈی ایس پی ناصر لودھی نے ایکسپریس کو بتایا کہ واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 316/14 بجرم دفعہ 130 109 ایکسپلوزو ایکٹ 4/5 اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7-ATA کے تحت سابق ایس ایچ او نیو ٹائون خالد عباسی کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کرلیا گیا ہے ، پیر 13 اکتوبر کو مذکورہ سازش ناکام بنانے کے حوالے سے رینجرز کے کرنل طاہر نے پریس کانفرنس کی تھی جس میں انھوں نے متعدد افراد کو حراست میں لینے کا بھی دعویٰ کیا تھا لیکن حیرت انگیز طور پر واقعے کا مقدمہ ایک ہفتے بعد بھی نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں