چیئرمین پیپلز پارٹی کا کشمیر ایشو پر مضبوط مؤقف

یہ ایک حقیقت ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہمیشہ اجاگر کیا ہے اور واضح مؤقف اختیار کیا ہے


G M Jamali October 29, 2014
پیپلز پارٹی کی قیادت اس معاملے پر اس لیے جارحانہ انداز میں بات کرتی ہے کہ پاکستان کی دیگر سیاسی اور غیر سیاسی قوتیں مصلحت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ فوٹو: فائل

TOKYO: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لندن میں کشمیریوں کے تاریخی مارچ میں شرکت کرکے ساری دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ کوئی یہ توقع بھی نہیں کر رہا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو زرداری کے ساتھ اچانک لندن پہنچ جائیں گے۔

مارچ میں بلاول بھٹو زرداری کی شرکت سے مسئلہ کشمیر کو اور زیادہ اجاگر کرنے میں مدد ملی ہے کیونکہ وہ پاکستان کی ایک بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ۔ دنیا کو یہ باور کرا دیا گیا ہے کہ پاکستان کی ایک مؤثر سیاسی جماعت کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ بھارتی حکومت اور اس کے ایجنٹ اس صورت حال سے بوکھلا گئے ہیں ۔ بلاول بھٹو کی مارچ میں شرکت کے موقع پر کچھ لوگوں نے بدنظمی پیدا کرنے کی کوشش کی، جو ان کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہے۔

سندھ میں لندن کے اس واقعہ پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں زبردست غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو جب سے یہ پتہ چلا ہے کہ ان کے پارٹی چیئرمین کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں نے لندن میں غیر سیاسی حرکت کی ہے، تب سے پیپلز پارٹی کے لوگ تحریک انصاف کے خلاف کراچی میں احتجاجی مظاہرے کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں لیکن پارٹی قیادت نے تادم تحریر انہیں اس بات کی اجازت نہیں دی ہے۔

ماہرین امور کشمیر نے لندن میں بلاول بھٹو زرداری پر پانی کی بوتلوں سے حملے کو بھارتی لابی کا شاخسانہ قرار دیا ہے اور کشمیر ایشو پر بلاول بھٹو زرداری کی ایک اور زور دار تقریر روکنے کے لیے ایک سوچا سمجھا اقدام اور سازش قرار دیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری وہ نوجوان پاکستانی سیاست دان ہیں، جنہوں نے انتہائی دلیرانہ لب ولہجے میں بھارت کو للکارا ہے اور '' کشمیر بنے گا پاکستان '' کا نعرہ دہرایا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب کے دورے کے موقع پر بھی '' گھنسوں گھنسوں ، کشمیر گھنسوں '' کا نعرہ لگایا تھا، جس پر بھارتی لابی بلاول بھٹو زرداری کے خلاف سرگرم ہو گئی تھی۔ امور کشمیر کے ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ شہید بے نظیر بھٹو کی روایت کو آگے بڑھاتے ہوئے کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کو پوری دنیا کے سامنے اجاگر کیا ہے ، جس سے بھارتی لابی خصوصاً انتہا پسند ہندو جماعت بی جے پی اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سخت پریشان نظر آتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ لندن میں کشمیر ایشو پر بھارت کے خلاف بولنے سے روکنے کے لیے بلاول بھٹو زرداری پر پانی کی بوتلوں سے حملہ کرایا گیا اور ہلڑ بازی کرائی گئی۔ ماہرین نے حکومت پاکستان سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ اس واقعہ کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں تاکہ پس پردہ عناصر کو بے نقاب کیا جا سکے۔ صرف تجزیہ نگاروں اور ماہرین امور کشمیر نے ہی نہیں بلکہ سندھ کی تمام سیاسی قوتوں نے بھی لندن میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی اس حرکت پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ کشمیر کے مسئلے کو پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہمیشہ اجاگر کیا ہے اور واضح مؤقف اختیار کیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ ہمیں گھاس کھانا پڑے تو ہم کھائیں گے لیکن بھارت کے ساتھ کشمیر کے لیے ایک ہزار سال تک جنگ لڑیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کوئی جنگی جنون پیدا کرنا چاہتی ہے بلکہ وہ دنیا کو یہ باور کرانا چاہتی ہے کہ کشمیریوں کا مطالبہ جائز ہے اور انہیں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حق خود ارادیت ملنا چاہیے۔

پیپلز پارٹی کی قیادت اس معاملے پر اس لیے جارحانہ انداز میں بات کرتی ہے کہ پاکستان کی دیگر سیاسی اور غیر سیاسی قوتیں مصلحت کا شکار ہو جاتی ہیں۔ پاکستان کی غیر جمہوری حکومتوں اور کچھ سیاسی حکومتوں کی مصلحت پسندی سے مسئلہ کشمیر کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ بھارت نے مسئلہ کشمیر کو دبانے کے لیے دنیا بھر میں سفارت کاری اور لابنگ پر بے پناہ وسائل خرچ کیے ہیں۔

وہ کچھ عرصے سے دنیا کو یہ باور کرانے میں کسی حد تک کامیاب رہا کہ کشمیر کا مسئلہ ختم ہو چکا ہے اور پاکستان میں خصوصی طور پر کشمیریوں کی حمایت میں کمی آئی ہے لیکن بلاول بھٹو نے جس طرح بھارت کو للکارا ہے، اس سے بھارت کی ساری کاوشوں پر پانی پھر گیا ہے۔ اس سے نہ صرف مسئلہ کشمیر دنیا کی نظروں میں ایک بار پھر زور دار انداز میں ابھر کر سامنے آیا ہے بلکہ دنیا کو یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کشمیریوں کے اصولی مؤقف کی وکالت کر رہی ہے اور وہ ایک بلند آواز ہے۔

بلاول بھٹو زرداری آج کل یورپ کے دورے پر ہیں ۔ انہوں نے اگلے روز فرانس میں پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر کی کتاب '' بے نظیر پیپرز '' کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے دنیا کو درپیش دہشت گردی اور دیگر چیلنجز کے حوالے سے بات کی۔ انہوں نے مختصر الفاظ میں مغربی دنیا کو اصل بات سمجھا دی ۔ ان کا کہنا تھا کہ'' نائن الیون کے بعد شہید بینظیر بھٹو نے ایک بار پھر متنبہ کیا تھا کہ دوغلی پالیسیوں کو ترک کر دیا جائے لیکن ایک بار پھر دنیا نے ان کے اس انتباہ کو نظر انداز کر دیا۔

بیک وقت ایک جانب آمروں کو مکمل سپورٹ کی گئی جبکہ دوسری جانب جمہوریت کے راگ الاپے گئے، یہ ایک کھلی منافقت تھی ، جس سے صرف ظالموں کے ہاتھ مضبوط ہو رہے تھے اور یہ فقط اپنے پیر پر خود کلہاڑی مارنے کے مترادف تھا۔ پاکستان میں آمریت کسی بھی حالت میں اسلام کا نا م لے کر مذہبی فاشزم پھیلانے والوں کے خلاف مؤثر حل نہیں بن سکتی تھی۔

محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی کتاب '' مفاہمت '' کے اوراق میں اسلام کے نام پر مذہبی فاشزم پھیلانے والوں سے نمٹنے کے لیے ایک روڈ میپ دیا تھا۔ اس مسئلے کا حل مفاہمت ، جمہوریت اور خطے کی تعمیر نو کے لیے ایک نیا ما رشل پلان تھا۔ ایک بار پھر دنیا نے ان کی اس نصیحت کو نظر انداز کردیا۔ میں بھٹو خاندان کی تیسری نسل ہوں ، جو مذہبی فاشزم کو چیلنج کر رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ میری بات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا ۔ '' صرف مغرب ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو بلاول بھٹو کی ان باتوں پر غور کرنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں