پاکستان نے ایران کو گیس پائپ لائن معاہدہ ختم کرنے کی تجویز دیدی

پاکستان نے جرمانہ کی شق ختم کرنے کے ساتھ منصوبے کیلئے متبادل تجاویز بھی دی ہیں


ملک سعید اعوان October 29, 2014
اگر پاکستان دسمبر2014 تک منصوبہ شروع نہیں کرتا تو اسے30 لاکھ ڈالر یومیہ جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے ، ذرائع فوٹو: فائل

ISLAMABAD: پاکستان نے ایران سے گیس معاہدے سے جرمانے والی شق ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے عالمی پابندیاں ختم ہونے تک وقتی طورپرمعاہدہ ختم کرنے کی تجویزدیدی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ایران سے درخواست کرکے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے میں سے جرمانے والی شق کوختم کرایاجائے یا اس کوایران پرعالمی پابندیوں سے مشروط کر دیاجائے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی وفدجو اس وقت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کیلئے ایران کے دورہ پر ہے اس وفد نے ایرانی حکام سے باضابطہ طور درخواست کردی پاکستان عالمی پابندیوں کے باعث اس پو زیشن میں نہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرسکے۔اس لیے جرمانے کی شق یا تومکمل طور پرختم کردی جائے یااس کووقتی طور پر روک دیاجائے،ذرائع نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلیے متبادل تجویز بھی دی ہے جس کے تحت وقتی طورپرپاک ایران گیس پائپ لائن منصو بے کوختم کردیاجائے اور جب ایران پرعالمی پابندیاں ختم ہو جائیں تو اس منصوبے کودوبارہ فعال کر لیاجائے ۔

ذرائع کے مطابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپنے دورہ ایران سے واپسی پراس حوالے سے میڈیا کوبریفنگ دینگے۔ گیس کی فروخت کے معاہدے کے مطابق پاکستان کو دسمبر2014ء میں منصوبے کو شروع کرنا ہے لیکن امریکی پابندیوں کے خطرے کی وجہ سے اپنے علاقے میں پائپ لائن منصوبے پرتعمیراتی کام شروع نہیںکرسکا۔ ایک عہدیدار نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ اب پاکستانی حکام منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلیے متبادل منصوبے پیش کرینگے جبکہ وہ جرمانے سے بچنے کیلیے ایران سے گیس کی پہلی فراہمی کی ڈیڈلائن میں توسیع کی بھی کوشش کرینگے۔معاہدے کے تحت اگر پاکستان دسمبر2014ء تک منصوبے پرعملدرآمدمیں ناکام ہوجاتا ہے تواسے روزانہ 30لاکھ ڈالر جرمانے کاسامناہوسکتاہے۔ پہلی تجویز کے تحت پاکستان امریکی پابندیاں اٹھنے پرایران پائپ لائن سے جوڑنے کیلیے 60کلومیٹرطویل پائپ لائن بچھائے گا۔دوسری تجویز کے مطابق پاکستانی حکام ایرانی حکام کو پیش کش کرینگے کہ وہ قدرتی گیس کو ایل این جی میں تبدیل کرتے ہوئے گیس درآمدکریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں