سر تمام

عہد جدید کی موسیقی کا احاطہ کیاجائےتوموسیقی کےایک پرگوام کےتحت تخلیق کی جانےوالی موسیقی کادورانتہائی اہمیت کا حامل ہے۔


خرم سہیل November 11, 2014
[email protected]

دنیا میں انسانوں نے ایک دوسرے سے مخاطب ہونے کے لیے جو زبانیں ایجاد کیں، ان کو بولنے کے لیے سیکھنا پڑتا ہے، لیکن دنیا میں ایک زبان ایسی بھی ہے، جس میں کچھ بولنا نہیں ہوتا، خاموشی معاونت کرتی ہے اور آپ محوگفتگو ہوتے ہیں ۔ یہ زبان موسیقی ہے۔ دنیا کے کسی بھی خطے میں تخلیق کی گئی موسیقی ہو، جب اس کے سر بکھرتے ہیں تو اس کی ترنگ سے احساسات کو زبان ملتی ہے۔ اس فضا میں سماعتیں سیراب اور روح لذت میں سرشار ہونے لگتی ہے ۔

لمحہ لمحہ تصویر بن کر تصور کے پردے پر اترنے لگتا ہے ۔ عہد جدید کی موسیقی کا احاطہ کیا جائے توموسیقی کے ایک پرگوام کے تحت تخلیق کی جانے والی موسیقی کا دور انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے، اس کے ذریعے قدیم اور جدید موسیقی کے درمیان فاصلے کم ہوئے ۔ دونوں طرف کے موسیقاروں اور گلوکاروں کو ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کا موقع ملا ۔ قدیم اور جدید موسیقی کے اس حسین ملاپ کا کینوس صرف پاکستان تک ہی محدود نہیں ، بلکہ بھارت ، مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک تک پھیلا ہوا ہے ۔

موسیقی کا ایک معروف اسٹوڈیو سب سے پہلے پاکستان میں شروع ہوا، جب اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا تو اسے بھارت میں بھی شروع کیا گیا، پھر یہ عرب اور افریقی ممالک تک جا پہنچا ۔ پاکستان اور بھارت نے تو اپنے مقامی فنکاروں سے کام لیا، مگر عربی اور افریقی موسیقی میں مغربی فنکاروں کو بھی شامل کرنا پڑا، جس کی وجہ سے مکمل خالص موسیقی تخلیق نہ کی جاسکی ۔ پاکستان اور بھارت اس حوالے سے خوش قسمت رہے ۔

البتہ دونوں ممالک میں چند ایک گلوکاروں کو سن کر ایسا لگا کہ ان کی ابھی اس اسٹوڈیو میں ضرورت نہ تھی، لیکن یہ کسی پرچی کے زور پر اس میں داخل ہوگئے۔ مجموعی طور پر گلوکاروں نے بہت لطف لے کر گایا اور ان کی سرشاری میں ناظرین بھی شریک ہوئے ، اسی لیے ساتواں برس آن پہنچا ہے اور یہ اسٹوڈیو پاکستان میں کامیابی سے جاری اور روز بروز ناظرین میں مقبولیت حاصل کر رہا ہے ۔

پاکستان میں یہ اسٹوڈیو دوسرے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ پہلا مرحلہ 6 سال پر محیط تھا، جس میں پاکستان کے معروف بینڈ وائٹل سائنز کے سابق رکن اور باصلاحیت موسیقار روحیل حیات نے پاکستان بھر سے کلاسیکی، لوک اور پاپ موسیقی کے ستاروں کو جمع کیا اور ان کی صلاحیتوں کے مطابق کام لیا ۔ کوک اسٹوڈیو کے دوسرے مرحلے میں یہ ذمے داری اسٹرنگز بینڈ کے بلال مقصود اور فیصل کپاڈیا نے سنبھالی ہے اور رواں برس سے یہ نیا مرحلہ شروع ہوا ہے ۔

2008 سے 2014 تک 7 برس میں 100 سے زائد فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کرچکے ہیں ۔ روحیل حیات نے قدیم اور جدید موسیقی کا ایسا سنگم تخلیق کیا، جس کی لذت آشنائی سے شائقین موسیقی نہال ہیں ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بلال مقصود اور فیصل کپاڈیا اس کام میں کوئی اپنا تخلیقی وزن ڈال سکیں گے کہ نہیں ۔ ابھی رواں برس ان کا پہلا سیزن تھا ، اس میں تو یہ روحیل حیات کے اثر سے باہر نہیں نکل پائے ۔ روحیل حیات کوک اسٹوڈیو سے جاکر بھی موسیقی کی ان دھنوں میں اپنے ہونے کا احساس دلا رہا ہے ۔

2014 کے کوک اسٹوڈیو میں اپنے فن کا مظاہرہ کرنے والے فنکاروں میں عباس علی خان ، عابدہ پروین ، ابرارالحق ، اخترچنال زہری ، اسرار ، فریحہ پرویز ، حمیرا چنا ، جاوید بشیر ، جواد احمد ، جمی خان ، کومل رضوی ، میشا شفیع ، مومن درانی ، نصیر اور شہاب ، نیازی برادران ، ریچل ویساجی ، راحت فتح علی خان ، رحما علی ، سجاد علی ، صنم سعید ، عثمان ریاض ، استاد رئیس خان ، استاد طافو ، زوئے ویساجی اور زوہیب حسن شامل ہیں ۔ اس برس جن گلوکاروں کے گیتوں نے بہت زیادہ پسندیدگی حاصل کی ، ان میں عباس علی خان ، عابدہ پروین ، حمیراچنا ، جاوید بشیر ، جواد احمد ، رحماعلی ، عامر ذکی اور استاد رئیس خان تھے ، جنھوں نے سماعتوں کو بے حد متاثر کیا۔

گزشتہ 6 برس میں جن فنکاروں نے کوک اسٹوڈیو میں حصہ لیا، ان میں علی عظمت ، حسین بخش گلو ، علی ظفر ، عاطف اسلم ، راحت فتح علی خان ، جاوید بشیر ، صبا اور سلینا ، سائیں طفیل ، ساجد اور ذیشان ، اسٹرنگز بینڈ ، جوش بینڈ ، ریاض علی خان ، سائیں ظہور ، شفقت امانت علی ، زیب اور ہانیا ، عریب اظہر ، عابدہ پروین ، امانت علی ، عارف لوہار ، عمر بلال اختر اور دیگر ، نوری ، ای پی بینڈ ، فقیر جمن شاہ ، کارواں بینڈ ، میشا شفیع ، رضوان اور معظم ، ٹینا ثانی ، اختر چنال زہری ، آصف حسین سمراٹ ، بوہیمیا ، ابرارالحق ، چکوال گروپ ، عالمگیر ، بلال خان ، فرید ایاز اور ابومحمد ، فرحان رئیس خان ، جل بینڈ ، کومل رضوی ، ہمایوں خان ، مضراب ، مولی ، طاہر مٹھو ، قرۃ العین بلوچ ، اوورلوڈ بینڈ ، سجاد علی ، قیاس بینڈ ، صنم ماروی ، اسکیچز بینڈ ، ریچل ویساجی ، ایس وائے ایم ٹی بینڈ ، عزیر جسوال ، اسد عباس ، عائشہ عمر ، فریحہ پرویز ، معظم علی خان ، رستم فتح علی خان ، رستم میر لاشاری ، زارا مدنی ، زوئے ویساجی اور ترکی کی گلوکارہ سمرو اگیرو رعیان شامل تھیں ۔

بھارت میں کوک اسٹوڈیو گزشتہ 3 برس سے جاری ہے ۔ پورے بھارت سے کلاسیکی، لوک، پوپ اور نیم کلاسیکی موسیقی سے جڑے ہوئے گلوکاروں نے حصہ لیا۔ اس کے پہلے سال میں ایک پاکستانی گلوکار شفقت امانت علی نے بھی اس میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔ پہلے برس کوک اسٹوڈیو میں 33 فنکاروں نے حصہ لیا ، جن میں ادویتا ، اکریتی ککر ، بنی دیول ، بمبئے جے شری ، بوندو ، چناپنو ، دیویالیوس ، ہرش دیپ کور، کیلاش کھیر، کھاگین گوگی، کے کے، متنگی راجیش کھیر، موسم گوگی، میگا ڈیلٹون ، مصطفیٰ برادران ، پنکھی دَتا ، پاپون ، پرتھوی گھوئل ، رامیاایر ، ریچاشرما ، صابری برادران ، سنجیو تھامس ، سورومونی ، شان ، شفقت امانت علی ، شنکر مہادیون ، شرتی پھاٹک ، سنیدھی چوہان ، سوزینے ڈی میلو ، توچی رئیانا ، استاد رشید خان ، وادلی برادران شامل تھے ۔

دوسرے برس تقریباً 90 فنکاروں نے اس میں حصہ لیا ، جن میں ارشد خان ، احسان نورانی ، ہتیش سونک ، جسبیر جسی ، مامی خان ، مندیپ سیٹھی ، پارس ناتھ ، صابر خان ، سلیم مرچنٹ ، سونو ککڑ ، وجے پرکاش ، وشال دادلانی ، دیوندر پال سنگھ اور دیگر شامل تھے ۔ رواں برس شامل ہونے والے 70 سے زائد فنکاروں میں اے آر رحمان ، استاد غلام مصطفیٰ خان، بانوری دیوی ، ہرد کور ، اروناشرما ، کیلاش کھیر ، دیس راج لاکھانی ، ڈینی دیال ، توپی ریانا ، جگی، ہنس راج ہنس ، شرتی پھاٹک ، سکھویندر سنگھ ، سہیل یوسف خان ، سونم کالرا ، انیربن چکروتی اور عمران خان ، رام سمپتھ ، ارونا سائرام ، سونا موہاپترا اور دیگر نے حصہ لیا ۔

مشرق وسطیٰ میں ہونے والے کوک اسٹوڈیو میں مختلف عرب اور دیگر ممالک سے گلوکاروں نے حصہ لیا ۔ یہ دوسرا برس ہے ۔ پہلے برس 17 فنکاروں نے حصہ لیا ، جن میں لبنان سے نینسی عجرم ، یارا ، بلال ، شام سے رووائیدا عطیہ ، مراکش سے جنت ماہید ، مصر سے محمد منیر ، کائیروکی بینڈ ، تیونس سے صابر الرباعی شریک تھے جب کہ دیگر ممالک میں اسرائیل سے چے ہادی برادران ، باربئین ملک باربادوز سے شونتیلی ، یوگوسلاویہ سے گیپسی بریس بینڈ ، جمائیکا سے دی والریز ، بیلجیم سے جیری روپیرو ، اٹلی سے تینو فوازا ، اسپین سے جوزگلویز ، برطانیہ سے جے سین شریک تھے ۔

رواں برس 20 فنکاروں نے حصہ لیا ، جن میں مصر سے شیریں ، کائرو کی بینڈ ، محمد حماقی ، لبنان سے مریم کارول ، نایا ، عراق سے کاظم ، سعودی عرب سے واد ، نائیجیریا سے آئیو نے حصہ لیا ، جب کہ دیگر ممالک کے گلوکاروں میں ترکی سے مصطفیٰ صندل ، یونان سے ڈی جے ڈمیتری ، رومانیہ سے ایڈورڈ مایا ، یویس لاروک ، برطانیہ سے جے سین ، میکا اور برطانیہ سے جے سین ، میکا شامل تھے ۔

افریقا میں ہونے والے کوک اسٹوڈیو میں وہاں کے چار ممالک نے حصہ لیا ، جن میں تنزانیہ ، نائجیریا ، کینیا ، یوگنڈا شامل ہیں ۔ یہاں بھی 2 برس سے کوک اسٹوڈیو شروع کیا گیا ہے ۔ گزشتہ برس شرکت کرنے والوں میں 25 فنکاروں نے حصہ لیا ۔ دوسرے برس 24 فنکار شریک ہوئے ۔ افریقا کے چاروں ممالک میں ہونے والے اس کوک اسٹوڈیو میں چند نمایاں گلوکاروں میں جمی جیٹ ، جوئیل سیبونجو ، جسٹ آبینڈ ، لیلیانی ممبابزی ، عثمان ، چندی نما ، مارلن ، بورنا بوائے اور دیگر شامل تھے ۔ حسب روایات ان ممالک کے نوجوانوں میں بھی پاکستان اور بھارت کی طرح کوک اسٹوڈیو بہت مقبول ہے ۔

یہ کوک اسٹوڈیو کا عالمی منظرنامہ ہے، جس پر سیکڑوں کی تعداد میں قدیم اور جدید انداز موسیقی سے تعلق رکھنے والے گلوکاروں ، موسیقاروں اور سازندوں نے شرکت کی اور اپنے فن سے شائقین موسیقی کے دل جیت لیے ۔یہ وہ مقام ہے،جہاں سُر تمام ہوجاتے ہیںایک دوسرے میں مدغم ہوکر۔یہی وہ مرحلہ بھی ہے جہاں سامع اور سُر یکجا ہوجاتے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں