مستقل مزاجی اور محنت میرا ہتھیار ہیں گگن ملک

راتوں رات شہرت کی تمنا تو سبھی کو ہوتی ہے، لیکن قسمت کی دیوی ہر ایک پر آسانی سے نظر نہیں کرتی


Ashraf Memon October 01, 2012
گگن ملک ڈراما ’’ساتھ ساتھ بنائیں گے آشیانہ‘‘ اور ’’نَویا‘‘ میں اپنے کرداروں سے ناظرین کے دل نہیں جیت پائے۔ فوٹو: فائل

چھوٹے پردے پر گگن ملک کا سفر ناکامیاں جھیل رہا ہے۔

وہ ایک بدقسمت اداکار ہے، جسے ابتدا ہی سے ناظرین اور ناقدین دونوں کی توجہ حاصل نہیں ہوئی۔ ڈراما ''ساتھ ساتھ بنائیں گے آشیانہ'' اور ''نَویا'' میں اپنے کرداروں میں رنگ بھرنے کی تمام محنت رائیگاں گئی اور وہ بہت مایوس ہوا، لیکن انڈسٹری کا پیچھا نہیں چھوڑا۔ اس امید پر کہ کوئی کیریکٹر ایسا بھی ہاتھ آئے گا، جس کے ذریعے خود کو منوا لے گا۔

فی الوقت وہ زی ٹی وی پر ''رامائن'' نامی سیریل میں ''رام'' کا کردار ادا کر رہا ہے اور اس سے توقعات وابستہ کر چکا ہے۔ ہندوؤں کی کتاب رامائن اور ان کے دیوتا رام کی زندگی اور واقعات پر کئی ڈرامے نشر ہو چکے ہیں اور یہ بھی ایک اساطیری کہانی ہے۔ لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ اس مرتبہ بھی ناکام رہے گا، اگرچہ اس کا کردار مرکزی ہے، لیکن یہ ایک روایتی موضوع ہے اور اس سے زیادہ امید نہیں کی جاسکتی۔

شہرت اور شناخت کی تلاش میں مصروف اس فن کار کی باتیں آپ کے لیے پیش ہیں۔

اس کا طرزِ گفتار بتاتا ہے کہ وہ پُراعتماد اور محنتی ہے۔ لیکن قسمت کی دیوی اس پر مہربان نہیں۔ شوبزنس کے بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ آنے والا وقت اسے ضرور کام یاب بنائے گا، لیکن شرط یہ ہے کہ وہ اسی طرح محنت اور مستقل مزاجی سے محاذ پر ڈٹا رہے۔ گگن سے اس کی ناکامیوں کا ذکر چھڑا تو وہ یوں گویا ہوا،'' میرے بارے میں حوصلہ افزاء بات نہیں کی جاتی اور میں یہ بخوبی جانتا ہوں۔ مجھے معلوم ہے کہ میرے پچھلے دو سیریلز ناکام رہے۔ لیکن کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں نے اپنے کرداروں سے انصاف نہیں کیا۔ میں نے بہت محنت کی تھی۔ مجھے الزام دینے والے اس طرح بھی سوچیں کہ شاید ان کہانیوں ہی میں کوئی دَم نہیں تھا۔''

گگن نے ہر ناکام فن کار کی طرح ڈرامے کی کہانیوں کو کم زور بتایا اور ان میں اپنے کردار کی گنجائش پر سوال اٹھائے۔ یہ عمومی رویہ ہے اور شوبزنس کے حلقے اسے خوب سمجھتے ہیں۔ بہرحال، ہم اس کے موجودہ سیریل رامائن کی طرف چلتے ہیں۔ عموماً اس قسم کے کرداروں کے لیے ڈائریکٹر مخصوص قدکاٹھ اور نقوش والا اداکار چُنتے ہیں۔ اس کی وجہ رام کی شخصیت سے متعلق ہندو عقیدت مندوں کے ذہن میں موجود ان کا تصور ہے۔ گگن ملک کا انتخاب بھی اسی تعلق کی بناء پر کیا گیا۔ اداکار نے اس بابت کہا،'' میرا لہجہ اور آواز کے ساتھ میرے چہرے کے نقوش نے ڈائریکٹر کو میری طرف متوجہ کیا۔ رام جیسے کردار کے لیے یہ ضروری ہے کہ ایک بھاری بھرکم شخصیت کو پردے پر پیش کیا جائے۔ اپنے انتخاب پر مجھے خوشی ہے۔ مذہبی اور اساطیری پروگرام کا یہ میرا پہلا تجربہ ہے۔''

اداکار کے بقول اس نے یہ کردار حاصل کرنے لیے کئی امتحان دیے۔ '' متعدد اسکرین ٹیسٹ، گفت گو کے دوران لہجے کا اتار چڑھاؤ، اس کے علاوہ میرے خیالات اور تصورات پر بھی ٹیم کے کرتا دھرتاؤں نے بات کی۔ میرے علاوہ بھی انڈسٹری کے چند فن کاروں کا آڈیشن کیا گیا، لیکن قرعہ میرے نام کا نکلا۔''

گگن سے رام کے 'گیٹ اپ' کے بارے پوچھا گیا تو اس نے بتایا،'' پہلی مرتبہ جب میں نے میک اپ اور مخصوص لباس میں اپنے آپ کو دیکھا، تو کافی جذباتی ہو گیا۔ وہ سب بہت اچھا لگ رہا تھا۔ وہاں موجود ساتھیوں نے مجھے اس روپ میں دیکھ کر کہا کہ واقعی میں اس کردار کے لیے بنا تھا!''

اگرچہ ہر فن کار اپنے کردار کے مکالموں، چہرے کے تأثرات اور دیگر نزاکتوں کا خیال رکھتا ہے، لیکن عام کیریکٹرز کے مقابلے میں تاریخی کردار میں رنگ بھرنے کے لیے اس کی صفات اور عادات سمیت اس کے نظریات کا مطالعہ بھی ضروری ہوتا ہے اور گگن ملک نے یہ سب کیا۔ اس کے علاوہ ڈائریکٹر کی خواہش پر اسے اپنا سات کلو گرام وزن بھی کم کرنا پڑا۔

گگن پہلا ٹیلی ویژن آرٹسٹ نہیں جو یہ کردار نبھا رہا ہے۔ انڈین ٹیلی ویژن پر اس قسم کے ڈراموں کی بھرمار رہی ہے اور بڑی تعداد میں ان کے ناظرین بھی میسر آئے۔ گگن نے اس کیریکٹر سے کیا حاصل کیا؟ وہ بتاتا ہے، '' میں نے اسے ٹی وی انڈسٹری میں کام یابی اور ناکامی سے نہیں جوڑا ہے۔ یہ عقیدت کا معاملہ ہے۔ میں اسے ایک اہم کردار سمجھ کر ادا کر رہا ہوں۔ میں نے رامائن پڑھی ہے اور اس پر مبنی کئی ٹی وی ڈرامے دیکھ چکا ہوں۔ اس لیے مجھے اس کیریکٹر کو نبھانے میں کوئی دشواری پیش نہیں آرہی۔ میری والدہ مجھ سے بہت خوش ہیں، کیوں کہ وہ رام کی بڑی عقیدت مند ہیں۔ اور ان کی خوشی ہی میری کام یابی ہے۔''

تنہائی پسند گگن، حقیقی زندگی میں بھی نیک اور سلجھا ہوا مانا جاتا ہے۔ اس کے اندر دوسروں سے پیار کا جذبہ بھی ہے اور احترام کی عادت بھی اور یہ کام یابی کم ہے کہ انڈسٹری میں سبھی اس کی عزت کرتے ہیں۔ ہندوستانی معاشرے میں شراب کا استعمال عام ہے، لیکن وہ شراب تو کیا سگریٹ سے بھی دور ہے، اس کا شمار سبزی خوروں میں ہوتا ہے۔ جینز اور ٹی شرٹس اس کے نزدیک ایسا پہناوا ہے، جو اسے پُرسکون رکھتا ہے۔ پرفیومز کا استعمال صرف تقریبات میں شرکت کے لیے کرتا ہے جب کہ روزانہ صبح اٹھ کر سب سے پہلے نہانا چاہتا ہے۔ ورزش اس کے معمولات میں شامل ہے اور وہ اسے دن بھر چاق و چوبند رہنے کے لیے ضروری قرار دیتا ہے۔

اداکار کا اپنے ٹیلی ویژن کیریر سے متعلق کہنا ہے کہ وہ محنت سے کام کرتا رہے گا۔ فی الحال اس کے پاس مزید کوئی آفر نہیں ہے، لیکن وہ انتظار کرے گا۔ یہاں تک کہ وقت اسے شہرت اور مقبولیت کی منزل تک لے جائے۔ یہ حقیقت ہے کہ ٹیلی ویژن پر کوئی کہانی اور اس کا کوئی ایک منظر، پرفارمر کی زندگی بدل کر رکھ دیتا ہے، لیکن ضروری ہے کہ فن کار محنت اور مستقل مزاجی سے کام لیں۔ راتوں رات شہرت کی تمنا تو سبھی کو ہوتی ہے، لیکن قسمت کی دیوی ہر ایک پر آسانی سے نظر نہیں کرتی۔ سیریل رامائن اور رام کا کردار اب تک ناظرین کی توجہ اپنی جانب مبذول نہیں کروا سکا۔ کیا اس مرتبہ بھی گگن کے ہاتھ ٹنوں کے حساب سے مایوسی اور ناکامی آئے گی؟ اس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے ہمیں مزید انتظار کرنا ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں