عظیم گلوکار جان لینن

جس نےموسیقی میں پی ایچ ڈی کیا اوربنگلہ زبان میں انقلابی گیت گائے،ان کے گا نے دنیا کی بیشتر زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں


Zuber Rehman December 11, 2014
[email protected]

دنیا کے معروف ترین انقلابی گلوکاروں میں ایک جان لینن (بیٹلز) ہیں۔ جنوبی امریکا کے انقلابی شاعر پاؤلو نرودا نے جن کا جیل میں ہی انتقال ہوا، اسپینی زبان میں شاعری کی۔ چیکو سلو واکیہ کی کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکریٹری جیولیس فیوچک اور ان کی اہلیہ جنھیں نازی وحشیوں نے شدید جسمانی تشدد کر کے قتل کر دیا تھا۔ انھوں نے چیک، سلاو اور جرمن زبان میں انقلابی گیت گائے۔ کمیونسٹ پارٹی کے رہنما اور معروف انقلابی گلوکار اور موسیقار بھوپین ہا جا ریکا جو کہ ہندوستان کا پہلا شخص ہے۔

جس نے موسیقی میں پی ایچ ڈی کیا اور بنگلہ زبان میں انقلابی گیت گائے، ان کے گا نے دنیا کی بیشتر زبانوں میں ترجمہ ہو چکے ہیں۔ جب کہ جان وینسٹن لینن برطانیہ میں پیدا ہوئے اور نیویارک میں انھیں ایک سامراجی ایجنٹ مارک چیپمین نے گو لی مار کر قتل کر دیا۔ انھوں نے انگریزی زبان میں گیت گائے، برطانیہ، امریکا، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سمیت سارے یورپ اور دنیا بھر میں مقبول ہوئے۔ جان لینن9 اکتوبر1940ء میں لیور پول، برطانیہ میں پیدا ہو ئے۔ بچپن میں وہ اسکول میں پڑھنے کے دوران خود ایک 'دی ڈیلی ہاؤس' نا می رسالہ نکالا کرتے تھے جب کہ اسکول انتظامیہ نے ان کے مستقبل کے بارے میں بہت ہی منفی رپورٹ پیش کی تھی۔ اسکول حکام نے کہا تھا کہ ' اس کا کو ئی بہتر مستقبل نہیں ہے اس لیے کہ ہمیشہ امتحانات میں ناکام رہتا ہے۔'' حقیقتاً ان کی منفرد صلاحیتیں تھیں۔ بچپن میں ہی ان کی والدہ ایک کار حاد ثے میں اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔

لینن جب 'او لیبل' امتحان میں نا کام ہو ئے تو انھیں کہیں داخلہ نہیں مل رہا تھا۔ پھر ہیڈ ماسٹر کی سفارش کی نتیجے میں لیور پول کالج آ ف آرٹ میں آخر کار داخلہ مل گیا۔ اس کالج میں شرارت کر نے اور من چلے مزاج کے ہو نے کے باعث کالج کے پرنسپل نے انھیں کئی بار معاف کرنے کے باوجود جب وہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو لینن کو کالج سے نکال باہر کیا۔ پھر وہ اپنے طور پر گانا گانے کا ریاض کرتے رہے اور18 سال کی عمر میں ان کا پہلا گا نا 'ہیلو لیٹل گرل' برطانیہ میں بے حد مقبول ہوا۔ پھر اکتوبر1962ء میں 'لو می ڈو' گانا برطانیہ کا اس سال کا17 واں نمبر کا مقام حاصل کر گیا۔ جان وینسٹن لینن گانا خود لکھتے، خود گاتے اور ساز بھی خود ہی بجاتے۔

ان کا مقبول ترین گانا 'emazine' (قیاس) جسے موسیقی کے معروف رسالہ 'رولنگ اسٹون' نے اپنے رپورٹ میں کہا کہ 'یہ گانا تاریخ کا تیسرا مقبول ترین گا نا ہے۔' انھوں نے جنگ مخالف یعنی امن کے لیے اور نسلی، مذہبی و عمر کی تفریق کے خاتمے کے لیے اپنی اہلیہ یوکو اونو کے ساتھ مل کر بیگ ازم کے رجحان کو رواج دیا۔ اس کے لیے وہ اور ان کی بیوی اپنے کاندھوں پہ بیگ لٹکا ئے رکھتے تھے اور ایسے لباس کو اپنایا جس سے کالا، گورا، عمر اور مذہبی پہچان نہ ہو۔ انھیں دنوں میں وہ' ماں' نام کا گا نا گایا جو بہت ہی مشہور ہوا۔ پھر ' بہادر مزدور طبقہ' نام کا گانا گایا اور جسے دنیا بھر میں مقبولیت ملی۔ اس دوران وہ سیاسی طور پر انارکسٹ نظریات کے حامل ہو چکے تھے۔

1970ء میں power to the people نا می گا نا بہت مقبول ہوا۔ جب اوزoz رسا لے کے خلاف پابندی کی کارروائی ہوئی تو اسے بحال کرنے کے لیے کامریڈ طارق علی نے احتجاجی ریلی نکالی، اس میں جان لینن شریک ہو ئے۔ انھوں نے اس تحریک کے حق میں (god save us/ do the oz) 'خدا ہماری حفاظت کر ے /اوز کے لیے کچھ کرو' کے نام سے گا نا بھی گایا۔ ان کا پہلا البم 1970ء میں (john lenon plastic ono baild) نام سے منظر عام پر آیا۔ اور پھر دوسرا البم1970ء میں ہی (imagine) 'قیاس' کے نام سے ریلیز ہوا جسکا عنوان 'جنگ مخالف تحریک' تھا۔ تیسرا (how do you sleep)' آپ کیسے سو تے ہیں' کے نام سے70ء کی دہائی میں ہی پھر گایا۔1971ء میں لینن نیو یارک چلے گئے اور دسمبر میں 'happy xmas'(warisover) ریلیز ہوا۔ اس پر انھیں جنگ مخالف 'امن' کے گیت گانے پر نکسن انتظامیہ کے خلاف سمجھا جا نے لگا۔ جس پر انھیں امریکا بدر یا پھر امریکا کی شہریت لینے کو کہا گیا۔

مگر وہ آ خر ی وقت تک ان دونوں آپشنز کے خلاف ڈٹے رہے اور اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو پایا (woman is the nigger of the world) 'خواتین دنیا کی حقیر چیز ہے' کے نام سے ایک اور گانا گایا۔ اس گانے کو جب ریڈیو پر نشر کرنے کی تجویز دی گئی تو نشریاتی اسٹیشن کے ڈائریکٹر نے یہ کہہ کر نشر کرنے سے انکار کر دیا کہ چونکہ (nigger) ' کالے یا حقیر' کا لفظ اس گانے میں استعمال کیا گیا اس لیے ہم اسے نہیں نشر کر سکتے۔1973ء میں (mind games)' سوچ کا کھیل' کی ریکارڈ کی گئی۔1973ء میں ہی ایک اور البم 'رینگو' میں (i am the greatest) 'میں عظیم ترین ہوں' کے عنوان سے ریلیز ہوا۔ ایک گا نا (stand by me) ' میرے سا تھ کھڑے رہو' پانچ برس تک امریکا اور برطانیہ میں مقبول رہا۔ اسے بھی ریڈیو پر نشر ہو نے کی اجازت نہ ملی۔

1980ء میں 8 دسمبر صبح11 بجے نیویارک میں روز بیلٹ ہوٹل میں (champman) چیمپمین نامی شخص نے گولی مار کر انھیں ہلاک کر دیا۔ اس قاتل کو بیس سال کی قید ہو ئی اور تاحال 2014ء جیل میں ہے۔ پاکستان میں بھی اس قسم کے انقلابی نغمے لکھے اور گائے گئے، فلمیں بھی بنائی گئیں۔ ریاض شاہد نے 'زرقا' نامی فلم فلسطین پر بنائی جس میں حبیب جالب کا یہ گا نا 'تُو کہ ناواقف آداب غلامی ہے ابھی، رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے'۔ پھر ضیا سرحدی نے 'یہ امن' نا می فلم بنائی اس میں بھی حبیب جالب کا گا نا 'ظلم کرو اور امن بھی رہے، تم ہی کہو کیا یہ ممکن ہے'۔ ضیا سرحدی کو بھی گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جون وینسٹن لینن کا گا نا جو دنیا بھر میں بہت مشہور ہوا اور تقریبا بیشتر زبانوں میں ترجمہ بھی ہوا، ان میں سے سب سے زیادہ مقبول گانا یہ ہے۔ ترجمہ محمد مظاہر نے کیا تھا۔

قیاس کرو!
قیاس تو کرو کہ جنت ہے بھی کہیں
یہ بھی سہل ہے ہما رے قدموں تلے کوئی جہنم نہیں
سروں پہ ہمارے محض آسمان ہے
قیاس کرو،
دنیا کے سب ہی لوگ مستانہ جی رہے ہیں
قیاس تو کرو
کہ دنیا میں کوئی ملک نہیں ہے
اور یوں سوچنا کوئی دشوار بھی نہیں
یوں دھرتی پر مارنے اور مرنے کے لیے بھی کچھ نہیں رہا
اور کوئی دین و دھرم بھی نہیں موجود
سا رے زن و مرد چین اور راحت کی زندگی بسر کر رہے ہیں
تم یہ کہہ سکتے ہو
کہ میں جاگتے میں خواب دیکھا کر تا ہوں
لیکن ایسا ایک میں ہی نہیں
امید یہ ہے کہ ایک دن تم بھی ہم سے مل جاؤ گے
اور دنیا ایک ہو جائے گی
قیاس کرو
جب ہمارا اثاثہ ساجھے داری ہو گا
کیا تمھارے لیے یہ ممکن بھی ہے؟
جب نہ لا لچ رہے گی اور نہ ہی بھوک
تمام انسان ایک برادری میں ڈھل جائیں گے
یہ بھی کہہ سکتے ہو
کہ میں جاگتے میں خواب دیکھا کرتا ہوں
لیکن ایسا اک میں ہی نہیں
امید تو یہ ہے کہ ایک دن تم بھی ہم سے مل جاؤ گے
اور دنیا ایک ہو جائے گی
سوچو تو ذرا

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں